آیات 75 - 77
 

قَالَ اَفَرَءَیۡتُمۡ مَّا کُنۡتُمۡ تَعۡبُدُوۡنَ ﴿ۙ۷۵﴾

۷۵۔ ابراہیم نے کہا: مجھے بتلاؤ ان کی حالت جنہیں تم پوجتے ہو؟

اَنۡتُمۡ وَ اٰبَآؤُکُمُ الۡاَقۡدَمُوۡنَ ﴿۫ۖ۷۶﴾

۷۶۔ تم اور تمہارے گزشتہ باپ دادا بھی (پوجتے رہے ہیں) ۔

فَاِنَّہُمۡ عَدُوٌّ لِّیۡۤ اِلَّا رَبَّ الۡعٰلَمِیۡنَ ﴿ۙ۷۷﴾

۷۷۔ یقینا یہ سب میرے دشمن ہیں سوائے رب العالمین کے،

تفسیر آیات

حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا: کیا تم سوچ لیا ہے کہ جنہیں پوجتے ہو، تم اور تمہارے باپ دادا میرے دشمن ہیں۔ جنہیں تم پوجتے ہو ان کی بندگی اور جن کا تم حوالہ دیتے ہو ان کی اندھی تقلید، یہ دونوں میرے لیے مہلک ہیں۔ ان سے اسی طرح بیزار ہوتا ہوں جس طرح ایک دشمن سے بیزار ہوا جاتا ہوتا ہے۔ یہ بت میری دعوت کی راہ میں رکاوٹ اور دشمنوں کی طرح میرے لیے سد راہ ہیں۔ اسی طرح یہ بت اپنی پوجا کرنے والوں کے لیے بھی سد راہ ہیں۔ اس لیے یہ ان کے بھی دشمن ہیں ورنہ بت جمادات ہیں۔ نہ دوست بن سکتے ہیں نہ دشمن۔

اِلَّا رَبَّ الۡعٰلَمِیۡنَ: اس کائنات میں رب العالمین ہی میرا دوست ہے۔ اسی سے وابستہ رہتا ہوں۔ کیوں؟


آیات 75 - 77