آیت 33
 

لَکُمۡ فِیۡہَا مَنَافِعُ اِلٰۤی اَجَلٍ مُّسَمًّی ثُمَّ مَحِلُّہَاۤ اِلَی الۡبَیۡتِ الۡعَتِیۡقِ﴿٪۳۳﴾

۳۳۔ اس (قربانی کے جانور) سے ایک معین مدت تک فائدہ اٹھانا تمہارے لیے (جائز) ہے، پھر اس کا (ذبح ہونے کا) مقام قدیم خانہ کعبہ کے پاس ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ لَکُمۡ فِیۡہَا مَنَافِعُ: تمہارے لیے ان شعائر میں فوائد ہیں۔ یہاں شعائر سے قربانی کے جانور مراد ہونے کی صورت میں فوائد سے مراد ان پر سوار ہونا، ان کا دودھ اور ان کے بال اون وغیرہ ہے۔

۲۔ اِلٰۤی اَجَلٍ: سے مراد قربانی ذبح کرنے تک یہ منافع موجود ہیں۔

۳۔ ثُمَّ مَحِلُّہَاۤ: پھر قربانی ذبح کرنے کی جگہ حرم ہے۔

آیت کا مفہوم یہ ہے کہ ان قربانیوں سے ذبح کرنے تک تم فائدہ اٹھا سکتے ہو۔ قربانی کے لیے نامزد ہونے کے بعد لوگ ان پر سوار نہیں ہوتے تھے۔ آیت میں فرمایا: تم سوار ہو سکتے ہو۔ اس کے دودھ کو بھی استعمال میں لا سکتے ہو چونکہ زمان جاہلیت میں مشرکین ان جانوروں سے استفادہ نہیں کرتے تھے جو وہ اپنے دیوتاؤں اور جعلی معبودوں کے نام کرتے تھے۔

چنانچہ حدیث میں آیا ہے کہ ایک شخص اپنے قربانی کے اونٹ کو چلا رہا تھا اور خود مشقت کے ساتھ چل رہا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اس سے فرمایا: ارکبھا اس پر سوار ہو جاؤ۔ اس نے عرض کیا: یا رسول اللہ یہ تو قربانی کے لیے ہے۔ فرمایا: ویلک ارکبھا ۔ افسوس ہو تم پر، سوار ہو جاؤ۔ ( تفسیررازی ذیل آیت)

اہم نکات

۱۔ کسی جانور کے کسی دینی مقصد کے لیے مقرر ہونے کی وجہ سے اس سے استفادہ نہ کرنا قرآنی تعلیمات کے خلاف ہے۔


آیت 33