آیت 223
 

نِسَآؤُکُمۡ حَرۡثٌ لَّکُمۡ ۪ فَاۡتُوۡا حَرۡثَکُمۡ اَنّٰی شِئۡتُمۡ ۫ وَ قَدِّمُوۡا لِاَنۡفُسِکُمۡ ؕ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ وَ اعۡلَمُوۡۤا اَنَّکُمۡ مُّلٰقُوۡہُ ؕ وَ بَشِّرِ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ﴿۲۲۳﴾

۲۲۳۔ تمہاری عورتیں تمہاری کھیتیاں ہیں پس اپنی کھیتی میں جس طرح چاہو جا سکتے ہو نیز اپنے لیے(نیک اعمال) آگے بھیجو اور اللہ کے عذاب سے بچو اور یاد رکھو تمہیں ایک دن اس کی بارگاہ میں حاضر ہونا ہے اور (اے رسول) ایمانداروں کو بشارت سنا دو۔

تفسیر آیات

زن و شوہرکی ازدواجی زندگی کے بارے میں اسلامی اصولوں کے متعدد پہلو قرآن مجید کی مختلف آیات میں بیان ہوئے ہیں۔ ایک جگہ اس سلسلے میں ارشاد ہوتا ہے :

ہُنَّ لِبَاسٌ لَّکُمۡ وَ اَنۡتُمۡ لِبَاسٌ لَّہُنَّ ۔۔۔ {۲ بقرہ :۱۸۷}

وہ تمہارے لیے لباس ہیں اور تم ان کے لیے لباس ہو۔

یعنی ایک دوسرے کے لیے لباس کی طرح حجاب اور وقار ہیں۔ دوسری جگہ ارشاد فرمایا:

وَ جَعَلَ بَیۡنَکُمۡ مَّوَدَّۃً وَّ رَحۡمَۃً ۔۔۔ {۳۰ روم : ۲۱}

اور اس نے تمہارے مابین محبت اور مہربانی پیدا کی۔

مذکورہ آیت میں بیوی کو کھیتی کے ساتھ تعبیر فرمایا ہے، کیونکہ یہاں عورت کو انسانی نسل کی افزائش اور نشو و نما کا منبع قرار دیا جا رہا ہے اورمسلمانوں کو یہ تربیت دی جا رہی ہے کہ وہ عورت کو محض اپنی ہوس پرستی کا ہدف قرار نہ دیں، کیونکہ عورت انسانی نسل جیسی عظیم فصل کی کاشت کا مقدس ذریعہ ہے۔ اس ذریعے کے پاس یہی عظیم فصل کاشت کرنے کے لیے جایا کرو اور یہی تمہارا اولین مقصد ہونا چاہیے۔ اس سے بحث نہیں ہے کہ کاشت کی کیفیت کیا ہے: فَاۡتُوۡا حَرۡثَکُمۡ اَنّٰی شِئۡتُمۡ ۔’’ اپنی کھیتی میں جس وقت چاہو جا سکتے ہو‘‘۔ یہاں پر لفظ اَنّٰی زمانی ہو سکتا ہے۔ یعنی جب چاہو، جس وقت چاہو، اپنے کھیتوں میں جاؤ، سوائے ایام حیض کے نیز ممکن ہے کہ اَنّٰی ’’جس طرح ‘‘ کے معنی میں ہو۔ جیسے قرآن مجید میں یہ لفظ کَیۡف کے معنوں میں آیا ہے: اَنّٰی یُحۡیٖ ہٰذِہِ اللّٰہُ بَعۡدَ مَوۡتِہَا ۔۔۔۔ {۲ بقرہ : ۲۵۹۔ اللہ اس (اجڑی ہوئی آبادی) کو مرنے کے بعد کس طرح دوبارہ زندگی بخشے گا} بنابریں آیت کا ترجمہ اس طرح ہو گا :’’تم اپنی کھیتی میں جس طرح چاہو جا سکتے ہو‘‘۔ چنانچہ ہم نے یہی ترجمہ اختیار کیا ہے۔ یعنی جب ہمبستری کا مقصد انسانی نسل کی افزائش ہو تو اس میں کوئی پابندی اور طریقہ متعین نہیں ہے، بلکہ جس طرح چاہو اپنی کھیتی میں تخم ریزی کر سکتے ہو۔

اہم نکات

۱۔ عورت ہوس پرستی کا وسیلہ نہیں بلکہ انسانی نسل کی تولید کا سر چشمہ اور تربیت کا گہوارہ ہے: نِسَآؤُکُمۡ حَرۡثٌ لَّکُمۡ ۔۔۔۔

۲۔ اس مقدس فصل کی کاشت کے لیے کوئی زمانہ یا طریقہ معین نہیں، البتہ زمین کا جراثیم سے پاک ہونا شرط ہے: وَ لَا تَقۡرَبُوۡہُنَّ حَتّٰی یَطۡہُرۡنَ ۔۔۔۔

۳۔ عائلی زندگی میں الٰہی حدود پامال ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے، لہٰذا قیامت اور حساب و کتاب کو نہ بھولو: وَ اتَّقُوا اللّٰہَ وَ اعۡلَمُوۡۤا اَنَّکُمۡ مُّلٰقُوۡہُ ۔۔۔۔

تحقیق مزید:

الوسائل ۷۰ : ۱۴۳ و ۱۴۴ فی موضع الولد ۔ تفسیر القمی ۱: ۷۲۔ ۷۳ متی شئتم فی الفرج ۔


آیت 223