آیت 44
 

بَلۡ مَتَّعۡنَا ہٰۤؤُلَآءِ وَ اٰبَآءَہُمۡ حَتّٰی طَالَ عَلَیۡہِمُ الۡعُمُرُ ؕ اَفَلَا یَرَوۡنَ اَنَّا نَاۡتِی الۡاَرۡضَ نَنۡقُصُہَا مِنۡ اَطۡرَافِہَا ؕ اَفَہُمُ الۡغٰلِبُوۡنَ﴿۴۴﴾

۴۴۔ بلکہ ہم تو انہیں اور ان کے آبا کو سامان زیست دیتے رہے یہاں تک کہ ان پر عرصہ دراز گزر گیا تو کیا یہ لوگ دیکھتے نہیں ہیں کہ ہم عرصہ زمین ہر طرف سے تنگ کر رہے ہیں؟ تو کیا (پھر بھی) یہ لوگ غالب آنے والے ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ مشرکین کو ایک مدت تک اللہ تعالیٰ نے ڈھیل دے رکھی ہے۔ یہ ڈھیل اس لیے نہیں تھی کہ ان مشرکوں کو ہم سے بچانے والے کوئی تھا۔

۲۔ حَتّٰی طَالَ عَلَیۡہِمُ الۡعُمُرُ: اس ڈھیل کی مدت بھی لمبی ہو گئی۔ اس ڈھیل سے انہوں نے یہ سمجھا کہ ہم کسی کی گرفت میں آنے والے نہیں ہیں۔ اگر کوئی عذاب آنے والا تھا جیسا کہ انبیاء کہتے ہیں تو اس عذاب کو ابھی آنا چاہیے تھا۔

۳۔ اَفَلَا یَرَوۡنَ اَنَّا نَاۡتِی: اب یہ مہلت ختم ہونے کو ہے جس کی علامات ظاہر ہونا شروع ہو گئی ہیں اور وہ ہیں ان پر زمین تنگ ہو رہی اور ہر طرف سے ان پر دائرہ تنگ ہو رہا ہے۔ یہ تو ہوئے ان کے مغلوب ہونے کے آثار۔

۴۔ الۡاَرۡضَ نَنۡقُصُہَا مِنۡ اَطۡرَافِہَا: زمین مشرکین کے لیے تنگ ہو رہی ہے۔ زمین تنگ ہونے کا مطلب یہ لیا جاتا ہے کہ علاقوں پر مسلمانوں کو فتح حاصل ہو رہی ہے اور قریہ قریہ دائرہ اسلام میں داخل ہو رہے ہیں۔ اسلام کے لیے زمین کشادہ ہو رہی ہے۔ شرک کے لیے زمین تنگ ہو رہی ہے۔ اِذَا ضَاقَتۡ عَلَیۡہِمُ الۡاَرۡضُ بِمَا رَحُبَتۡ ۔ (۹ توبہ:۱۱۸ (ترجمہ) جب اپنی وسعت کے باوجود زمین ان پر تنگ ہو گئی تھی۔)

لیکن یہ تفسیر سورہ کے مکی ہونے کے ساتھ سازگار نہیں ہے چونکہ مکی زندگی میں کوئی علاقہ مسلمانوں کے قبضے میں نہیں آیا تھا۔ البتہ الاتقان میں اس آیت کو مدنی قرار دیا ہے۔ اس صورت میں اس تفسیر پر مذکورہ اعتراض وارد نہ ہو گا اور یہ تفسیر بھی کی جاتی ہے کہ زمین تنگ کرنے سے مراد موت کی وجہ سے مشرکین کی نفری کم ہونا ہے۔ چنانچہ نقص افراد کو زمین کی تنگی سے تعبیر کرنا ایک محاورہ ہے۔

المیزان کی تفسیر پر یہ اعتراض نہیں آتا۔ ان کے نزدیک نقص الۡاَرۡضَ سے گزشتہ قوموں کی ہلاکت مراد ہے۔ آیت کا مفہوم یہ ہے کہ کیا یہ لوگ نہیں دیکھتے گزشتہ قومیں یکے بعد دیگرے مٹتی رہیں تو تم ہمیشہ رہو گے اور غالب آجاؤ گے؟

یہ ساری تفاسیر سیاق آیت سے بہت دور ہیں۔ صرف اس آیت کا مدنی ہونا قرین واقع معلوم ہوتا ہے۔

اہم نکات

۱۔ ظالم اور مجرم کی مہلت دیکھ کر یہ خیال دل میں نہ آئے کہ اس دیس میں اندھیر ہے۔


آیت 44