آیت 61
 

قَالَ لَہُمۡ مُّوۡسٰی وَیۡلَکُمۡ لَا تَفۡتَرُوۡا عَلَی اللّٰہِ کَذِبًا فَیُسۡحِتَکُمۡ بِعَذَابٍ ۚ وَ قَدۡ خَابَ مَنِ افۡتَرٰی﴿۶۱﴾

۶۱۔ موسیٰ نے ان سے کہا: تم پر تباہی ہو!تم اللہ پر جھوٹ بہتان نہ باندھو وگرنہ اللہ تمہیں ایک عذاب سے نابود کرے گا اور جس نے بھی بہتان باندھا وہ نامراد رہا۔

تشریح کلمات

وَیۡلَکُمۡ:

( و ی ل ) حسرت و فضیحت برائی۔ خرابی کے معنوں میں ہے۔

فَیُسۡحِتَکُمۡ:

( س ح ت ) السحت اصل میں اس چھلکے کو کہتے ہیں جو پوری طرح اتار لیا جائے اسی سے تباہ کرنے اور حرام کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے چونکہ حرام تباہی کا باعث ہے۔ اسی سے رشوت کو سحت کہا گیا ہے۔

تفسیر آیات

جب وہ اپنی پوری قوت کے ساتھ میدان میں اتر آئے تو حضرت موسیٰ علیہ السلام نے نصحیت کی:

لَا تَفۡتَرُوۡا: اللہ پر بہتان مت باندھو۔ اللہ کے معجزے کو جادو مت کہو۔ اللہ کی دعوت کی غلط تشریح نہ کرو اور یہ کہ اللہ کو چھوڑ کر بتوں کو کائنات کا مدبر نہ مانو۔ اس افتراء اور بہتان کا نتیجہ تمہاری ہلاکت ہو گی اور تمہاری ساری امیدیں خاک میں مل جائیں گی۔


آیت 61