آیات 43 - 44
 

وَ اِنَّ جَہَنَّمَ لَمَوۡعِدُہُمۡ اَجۡمَعِیۡنَ ﴿۟ۙ۴۳﴾

۴۳۔ ان سب کی وعدہ گاہ جہنم ہے۔

لَہَا سَبۡعَۃُ اَبۡوَابٍ ؕ لِکُلِّ بَابٍ مِّنۡہُمۡ جُزۡءٌ مَّقۡسُوۡمٌ ﴿٪۴۴﴾

۴۴۔ جس کے سات دروازے ہیں ہر دروازے کے لیے ان کا ایک حصہ مخصوص کر دیا گیا ہے۔

تفسیر آیات

جہنم شیطان کے پیروکاروں کی وعدہ گاہ ہے۔ شیطان کے پیروکاروں کے لیے ایک ہی سطح کا عذاب نہ ہو گا بلکہ ہر مجرم کو اس کے جرم کے مطابق جہنم میں جگہ دی جائے گی۔ ممکن ہے مجرمین کے سات گروہ بنتے ہوں۔ اس لیے جہنم کے سات طبقات ہوں اور ہر طبقہ کو دروازہ کہا گیا ہو۔

چنانچہ تفسیر الدر المنثور ۴: ۱۸۶ میں آیا ہے کہ ابن مردویہ نے اسی آیت کی ذیل میں حضرت ابوذرؓ کی روایت بیان کی ہے:

قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ و آلہ و سلم: لجہنم باب لا یدخل منہ الامن اخفرنی فی اہل بیتی واراق دمائہم بعدی ۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جہنم کا ایک دروازہ ایسا ہے جس میں صرف وہی لوگ داخل ہوں گے جنہوں نے میرے اہل بیت کے حق میں مجھے اذیت دی (عہد شکنی کی) اور میرے بعد ان کے خون بہائے۔

اہم نکات

۱۔ گناہ اور سزا میں تناسب ہوتا ہے۔


آیات 43 - 44