آیت 58
 

قُلۡ بِفَضۡلِ اللّٰہِ وَ بِرَحۡمَتِہٖ فَبِذٰلِکَ فَلۡیَفۡرَحُوۡا ؕ ہُوَ خَیۡرٌ مِّمَّا یَجۡمَعُوۡنَ﴿۵۸﴾

۵۸۔کہدیجئے: اللہ کے اس فضل اور اس کی اس رحمت کو پا کر لوگوں کو خوش ہونا چاہیے کیونکہ یہ اس (مال و متاع) سے بہتر ہے جسے لوگ جمع کرتے ہیں

تفسیر آیات

قرآن کے ذریعے جس فضل و کرم سے اللہ نے اپنے بندوں کو نوازا ہے اور اسے فیضان رحمت کا وسیلہ بنایا ہے وہ مؤمن کے لیے متاع حیات و سرمایۂ زندگی ہے۔ اگر انسان نے کسی چیز کو پا کر خوش ہونا ہے تو اس فضل و رحمت کو پا کر اسے خوش ہونا چاہیے۔

حضرت ابن عباس کی ایک روایت میں کہا گیا ہے:

ان الفضل القران والرحمۃ محمد صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم (المنار ۱۱: ۴۰۴)

فضل قرآن اور الرحمۃ ، محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ہیں۔

ابن عباس سے دوسری روایت میں آیا ہے:

قال بفضل اﷲ النبی صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم و برحمۃ علی علیہ السلام ۔(شواھد التنزیل ۱: ۳۵۲)

بفضل اللّٰہ سے مراد حضرت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں اور برحمتہ سے مراد حضرت علی علیہ السلام ہیں۔

یہی روایت مجمع البیان میں حضرت امام محمد باقر علیہ السلام کی طرف سے مروی ہے نیز الدر المنثور تاریخ بغداد ۵: ۱۵، تاریخ دمشق ۲: ۴۲۶ میں مذکور ہے۔

اہم نکات

۱۔ حقیقتاً مؤمن ہی خوشحال ہوتا ہے: فَلۡیَفۡرَحُوۡا ۔۔۔۔

۲۔ مؤمن اللہ کے اس فضل و رحمت پر نازاں ہوتا ہے جب کہ غیر مؤمن مال و متاع پرنازاں ہوتا ہے: ہُوَ خَیۡرٌ مِّمَّا یَجۡمَعُوۡنَ ۔


آیت 58