آیت 32
 

فَذٰلِکُمُ اللّٰہُ رَبُّکُمُ الۡحَقُّ ۚ فَمَا ذَا بَعۡدَ الۡحَقِّ اِلَّا الضَّلٰلُ ۚۖ فَاَنّٰی تُصۡرَفُوۡنَ﴿۳۲﴾

۳۲۔پس یہی اللہ تمہارا برحق رب ہے، پھر حق کے بعد گمراہی کے سوا کیا رہ گیا؟ پھر تم کدھر پھرائے جا رہے ہو؟

تفسیر آیات

۱۔ فَذٰلِکُمُ اللّٰہُ: اگر تم مانتے ہو اللہ ہی رازق، مالک حیات دینے والا اور مدبر ہے تو یہی اللہ تمہارا برحق رب ہے اور برحق رب ہی معبود ہوتا ہے لہٰذا اللہ ہی تمہارا معبود برحق ہے۔ ایسا نہیں ہو سکتا کہ معبود کوئی ہو اور رب کوئی اور ہو۔

۲۔ فَمَا ذَا بَعۡدَ الۡحَقِّ: جب بات واضح ہو گئی کہ اللہ رب ہے اور معبود بھی ہے تو حق اور باطل کے درمیان کوئی تیسری بات ہے نہیں لہٰذا جو بھی اس حق کے خلاف ہو گا وہ باطل ہی ہو گا اور جس کی تم پوجا کرتے ہو، وہ نہ رازق ہے، نہ مالک ہے، نہ حیات دہندہ ہے، نہ امور جہاں کی تدبیر اس کے ہاتھ میں ہے تو وہ تمہاری عبادت کا حقدار کیسے بن گیا۔ اس واضح منطق کے خلاف تم بتوں کی پرستش کیسے کرتے ہو اور کون سی طاقت ہے جو تم کو راہ حق سے پھراتی ہے۔ تم اس طاقت کے پیچھے کیوں جا رہے ہو اور اپنی عقل و جدان سے ان گمراہ کنند گان کا چہرہ بے نقاب کیوں نہیں کرتے؟

اہم نکات

۱۔ جہاں حق نہیں ہو گا وہاں ضلالت ہوگی۔ تیسری صورت نہیں ہے: فَمَا ذَا بَعۡدَ الۡحَقِّ اِلَّا الضَّلٰلُ ۔۔۔۔

۲۔توحید عبادت، توحید ربوبیت کا لازمہ ہے اگر معبود ایک ہے تو رب بھی ایک ہے: فَذٰلِکُمُ اللّٰہُ رَبُّکُمُ الۡحَقُّ ۔۔۔۔


آیت 32