آیت 28
 

نَحۡنُ خَلَقۡنٰہُمۡ وَ شَدَدۡنَاۤ اَسۡرَہُمۡ ۚ وَ اِذَا شِئۡنَا بَدَّلۡنَاۤ اَمۡثَالَہُمۡ تَبۡدِیۡلًا﴿۲۸﴾

۲۸۔ ہم نے انہیں پیدا کیا اور ان کے جوڑ مضبوط کیے اور جب ہم چاہیں ان کے بدلے ان جیسے اور لوگ لے آئیں۔

تشریح کلمات

اَسۡرَہُمۡ:

( ا س ر ) الاسر کے معنی قید میں جکڑ لینے کے ہیں۔ یہ اسرت القتب سے لیا گیا ہے جس کے معنی ہیں: میں نے پالان مضبوطی سے باندھا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ نَحۡنُ خَلَقۡنٰہُمۡ: ہم نے انسانوں کی تخلیق کچھ اس طرح کی ہے کہ اس کے اعضا اور جسم کے چھوٹے بڑے پرزوں کو اعصاب کی مضبوط رسی کے ذریعے باندھ دیا ہے کہ جسم میں لچک بھی ہو اور طاقت بھی تاکہ مختلف کاموں کو انجام دینے کا قابل ہوں۔ انسان اعضا کو پھلا سکتا ہے، جمع کر سکتا ہے، جھک سکتا ہے، سیدھا ہو سکتا ہے، چیزوں کو پکڑ سکتا ہے، اٹھا سکتا ہے وغیرہ۔

۲۔ وَ اِذَا شِئۡنَا بَدَّلۡنَاۤ: اگر اللہ چاہے تو ان منکروں کو ختم کر کے ان کی جگہ دوسری قوم اور نسل لا سکتا ہے۔ جیسے فرمایا:

وَ اِنۡ تَتَوَلَّوۡا یَسۡتَبۡدِلۡ قَوۡمًا غَیۡرَکُمۡ ۙ ثُمَّ لَا یَکُوۡنُوۡۤا اَمۡثَالَکُمۡ﴿۳۸﴾ (۴۷ محمد: ۳۸)

اور اگر تم نے منہ پھیر لیا تو اللہ تمہارے بدلے اور لوگوں کو لے آئے گا پھر وہ تم جیسے نہ ہوں گے۔

ایک تفسیر یہ کی جاتی ہے کہ تبدیل امثال سے مراد قیامت کے دن دوبارہ تخلیق ہے لیکن یہ تفسیر ظاہراً اِذَا شِئۡنَا ’’جب ہم چاہیں‘‘ کے مطابق نہیں ہے۔ اس آیت کی تشریح کے لیے ملاحظہ ہو سورہ مزمل آیت ۱۹


آیت 28