آیات 58 - 59
 

اَفَرَءَیۡتُمۡ مَّا تُمۡنُوۡنَ ﴿ؕ۵۸﴾

۵۸۔ مجھے بتلاؤ کہ جس نطفے کو تم (رحم میں) ڈالتے ہو،

ءَاَنۡتُمۡ تَخۡلُقُوۡنَہٗۤ اَمۡ نَحۡنُ الۡخٰلِقُوۡنَ﴿۵۹﴾

۵۹۔ کیا اس (انسان) کو تم بناتے ہو یا بنانے والے ہم ہیں؟

تفسیر آیات

۱۔ اَفَرَءَیۡتُمۡ: سید رضی فرماتے ہیں: ارئیت کی ترکیب اگرچہ رأیت بمعنی ابصرتَ یا عرفتَ سے منقول ہے۔ گویا کہ کہا گیا ہو: کیا تو نے اس کے عجیب حال کو دیکھا ہے تو مجھے بتاؤ۔ فلا یستعمل الا فی الاستخبار۔ یہ ترکیب صرف حال پوچھنے کے بارے میں استعمال ہوتی ہے۔ لہٰذا درست ترجمہ ’’یہ تو بتاؤ ‘‘ ہے۔

۲۔ مَّا تُمۡنُوۡنَ: جو نطفہ تم رحم مادر میں ڈالتے ہو۔ یہ عمل تم نے انجام دیا تو تمہارا کام ختم ہو گیا۔ اس سے آگے کے مراحل میں سے کسی مرحلے میں تمہارا عمل دخل نہیں ہے۔ آگے صرف اللہ تعالیٰ اپنی قدرت کاملہ سے اس بوند سے ایک انسان بناتا ہے۔

۳۔ ءَاَنۡتُمۡ تَخۡلُقُوۡنَہٗۤ: کیا اس انسان کے خالق تم ہو یا ہم ہیں؟ اگر خالق ہم ہیں تو کیوں نہیں مانتے کہ ہم دوبارہ بھی خلق کر سکتے ہیں۔


آیات 58 - 59