آیت 60
 

ہَلۡ جَزَآءُ الۡاِحۡسَانِ اِلَّا الۡاِحۡسَانُ ﴿ۚ۶۰﴾

۶۰۔ احسان کا بدلہ احسان کے سوا کیا ہو سکتا ہے؟

تفسیر آیات

ایک اخلاقی ضابطہ جسے اللہ تعالیٰ نے بھی اپنے اوپر لازم گردانا ہے اور انسان سے بھی چاہا ہے:

تخلقوا بالاخلاق اللہ۔ (بحار ۵۸: ۱۲۹)

اپنے میں اللہ کا اخلاق پیدا کرو۔

احسان کا بدلہ احسان ہو گا۔ احسان کا دائرہ عدل سے وسیع ہے۔ انسان کو جہاں عدل کی ضرورت ہے وہاں احسان کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔

سورہ نحل آیت ۹۰ اِنَّ اللّٰہَ یَاۡمُرُ بِالۡعَدۡلِ وَ الۡاِحۡسَانِ کے ذیل میں ہم نے بتایا ہے کہ عدل یہ ہے کہ مقروض سے قرض وصول کیا جائے اور احسان یہ ہے کہ مقروض کے نادار ہونے کی صورت میں قرض معاف کیا جائے۔ عدل سے معاشرے میں امن قائم ہوتا ہے تو احسان سے حلاوت اور شیرینی پیدا ہوتی ہے۔

ظلم کے مارے لوگوں کو جہاں عدل کی ضرورت ہوتی ہے وہاں حالات و گردش کے شکار لوگوں کو احسان کی ضرورت ہوتی ہے۔

راوی کہتا ہے میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام کو یہ کہتے سنا:

آیَۃٌ فِی کِتَابِ اللہِ مُسَجَّلَۃٌ۔ قُلْتُ: مَا ھِیَ؟ قَالَ: ہَلۡ جَزَآءُ الۡاِحۡسَانِ اِلَّا الۡاِحۡسَانُ جَرَتْ فِی الْمُوْمِنِ وَ الْکَافِرِ وَ الْبَرِّ وَ الْفَاجِرِ۔ مَنْ صُنِعَ اِلَیْہِ مَعْرُوفٌ فَعَلَیْہِ اَنْ یُکَافِیٔ بِہِ وَ لَیْسَتِ الْمُکَافَاَۃُ اَنْ یَصْنَعَ کَمَا صُنِعَ حَتَّی یُرْبِیَ عَلَیْہِ فَاِنْ صَنَعْتَ کَمَا صُنِعَ کَانَ لَہُ الْفَضْلَ بِالْاِبْتِدَائِ۔ ( مجمع البیان ذیل آیت۔ وسائل الشیعۃ ۱۶: ۳۰۷)

کتاب خدا میں ایک آیت درج ہے۔ میں نے پوچھا وہ کون سی ہے؟ فرمایا: ہَلۡ جَزَآءُ الۡاِحۡسَانِ اِلَّا الۡاِحۡسَانُ ۔ یہ مومن، کافر، نیک اور برے سب کے لیے ہے۔ جس پر احسان کیا گیا ہے اس چاہیے کہ اسے چکا دے۔ چکانا یہ نہیں ہے کہ جیسا اس نے احسان کیا ہے ایسا ہی تو اس پر احسان کرے، جب تک بیشتر احسان نہ کرے۔ اگر تو نے اتنا ہی احسان کیا جتنا اس نے کیا تھا تو فضیلت اسے حاصل ہے جس نے ابتدا کی ہے۔


آیت 60