آیت 39
 

فَیَوۡمَئِذٍ لَّا یُسۡـَٔلُ عَنۡ ذَنۡۢبِہٖۤ اِنۡسٌ وَّ لَا جَآنٌّ ﴿ۚ۳۹﴾

۳۹۔ پھر اس روز کسی انسان سے اور کسی جن سے اس کے گناہ کے بارے میں نہیں پوچھا جائے گا۔

تفسیر آیات

چونکہ وہ شکلوں سے پہچانے جائیں گے:

یَّوۡمَ تَبۡیَضُّ وُجُوۡہٌ وَّ تَسۡوَدُّ وُجُوۡہٌ (۳ آل عمران: ۱۰۶)

قیامت کے دن کچھ لوگ سرخرو اور کچھ لوگ سیاہ رو ہوں گے۔

بلکہ قیامت کے دن اعراف (اونچی جگہ) پر کچھ مردانِ حق ہوں گے وہ بھی لوگوں کو ان کی شکلوں سے پہچان لیں گے:

وَ عَلَی الۡاَعۡرَافِ رِجَالٌ یَّعۡرِفُوۡنَ کُلًّۢا بِسِیۡمٰہُمۡ۔۔۔۔ (۷ اعراف: ۴۶)

اور بلندیوں پر کچھ ایسے افراد ہوں گے جو ہر ایک کو ان کی شکلوں سے پہچان لیں گے۔

لہٰذا بعض مجرم ایسے ہوں گے جو حساب کے بغیر ہی جہنم کی طرف لے جائے جائیں گے کیونکہ وہ چہروں سے پہنچانے جائیں گے۔ قیامت کے دن تین قسم کے لوگ ہوں گے: بلا حساب جنت جانے والے، بلا حساب جہنم جانے والے، حساب کے بعد جنت یا جہنم کا فیصلہ سننے والے۔ ذَنۡۢبِہٖۤ کی ضمیر انس کی طرف ہے۔ یہ نائب فاعل ہونے کی وجہ سے رتبۃً پہلے ہے۔ اصل کلام اس طرح ہے: لا یسأل انس عن ذنبہ ولا جان عن ذنبہ۔


آیت 39