آیت 27
 

فَکَیۡفَ اِذَا تَوَفَّتۡہُمُ الۡمَلٰٓئِکَۃُ یَضۡرِبُوۡنَ وُجُوۡہَہُمۡ وَ اَدۡبَارَہُمۡ﴿۲۷﴾

۲۷۔ پس اس وقت (ان کا کیا حال ہو گا) جب فرشتے ان کی جان نکالیں گے اور ان کے چہروں اور سرینوں پر ضربیں لگا رہے ہوں گے۔

تفسیر آیات

۱۔ فَکَیۡفَ اِذَا تَوَفَّتۡہُمُ الۡمَلٰٓئِکَۃُ: حالت نزع میں ہی ان منافقوں پر عذاب شروع ہو جاتا ہے چونکہ موت جب سامنے آ جاتی ہے تودنیا کی زندگی ختم اور آخرت کی زندگی شروع ہو جاتی ہے اور یہ بات موت واقع ہونے سے پہلے اور موت سامنے آنے کے بعد شروع ہوتی ہے۔ اگر کافر اور منافق ہے تو عذاب اور اگر مومن ہے تو جنت کی بشارت مل جاتی ہے:

الَّذِیۡنَ تَتَوَفّٰىہُمُ الۡمَلٰٓئِکَۃُ طَیِّبِیۡنَ ۙ یَقُوۡلُوۡنَ سَلٰمٌ عَلَیۡکُمُ ۙ ادۡخُلُوا الۡجَنَّۃَ بِمَا کُنۡتُمۡ تَعۡمَلُوۡنَ (۱۶ نحل: ۳۲)

جن کی روحیں فرشتے پاکیزہ حالت میں قبض کرتے ہیں (اور انہیں) کہتے ہیں: تم پر سلام ہو! اپنے (نیک) اعمال کی جزا میں جنت میں داخل ہو جاؤ۔

اہم نکات

۱۔ موت کے وقت انسان کو اس کی ابدی قسمت کا فیصلہ سنا دیا جاتا ہے۔


آیت 27