آیت 77
 

وَ نَادَوۡا یٰمٰلِکُ لِیَقۡضِ عَلَیۡنَا رَبُّکَ ؕ قَالَ اِنَّکُمۡ مّٰکِثُوۡنَ﴿۷۷﴾

۷۷۔ اور وہ پکاریں گے: اے مالک (پہریدار) تیرا رب ہمیں ختم ہی کر دے تو وہ کہے گا: بے شک تمہیں یہیں پڑے رہنا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ نَادَوۡا یٰمٰلِکُ: مالک سے مراد جہنم کا داروغہ ہے اور جواب بھی داروغہ ہی کی طرف سے ہو گا چونکہ جہنمی اللہ سے دعا تک کرنے کے مجاز نہ ہوں گے۔

قَالَ اخۡسَـُٔوۡا فِیۡہَا وَ لَا تُکَلِّمُوۡنِ (۲۳ مومنون: ۱۰۸)

اللہ فرمائے گا خوار ہو کر اسی میں پڑے رہو اور مجھ سے بات نہ کرو۔

۲۔ لِیَقۡضِ عَلَیۡنَا رَبُّکَ: ہمارا خاتمہ کر دے تاکہ اس عذاب سے نجات مل جائے۔ جیسا کہ دنیا میں ان کا خیال تھا کہ موت سے انسان نابود ہو جاتا ہے۔ وہ آج بھی اپنی نابودی چاہتے ہیں۔

۳۔ قَالَ اِنَّکُمۡ مّٰکِثُوۡنَ: جہنم کا داروغہ جواب دے گا: تم نے تو ہمیشہ عذاب میں رہنا ہے۔ تم سے دنیا میں کہا گیا تھا کہ تم نے نابود نہیں ہونا ہے۔ وجود میں آنے والی کوئی چیز معدوم نہیں ہوا کرتی۔ وجود کو دوام حاصل ہے۔


آیت 77