آیات 72 - 73
 

وَ تِلۡکَ الۡجَنَّۃُ الَّتِیۡۤ اُوۡرِثۡتُمُوۡہَا بِمَا کُنۡتُمۡ تَعۡمَلُوۡنَ﴿۷۲﴾

۷۲۔ اور یہ وہ جنت ہے جس کا تمہیں وارث بنا دیا گیا ہے ان اعمال کے صلے میں جو تم کرتے رہے ہو۔

لَکُمۡ فِیۡہَا فَاکِہَۃٌ کَثِیۡرَۃٌ مِّنۡہَا تَاۡکُلُوۡنَ﴿۷۳﴾

۷۳۔ اس میں تمہارے لیے بہت سے میوے ہیں جنہیں تم کھاؤ گے۔

تفسیر آیات

میراث: بلا زحمت کسی چیز کے حصول کو کہتے ہیں جس کی تفصیل سورہ مومنون میں آ گئی ہے۔

اس آیت میں میراث میں دینے سے مراد عطا کرنا ہو سکتا ہے چونکہ بِمَا کُنۡتُمۡ تَعۡمَلُوۡنَ سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ جنت اللہ تعالیٰ اعمال خیر کی جزا میں دے رہا ہے۔

البتہ یہ بات بھی ذہن میں رہے اگرچہ جنت ملنے کا سبب اعمال خیر ہیں لیکن اعمال خیر سے جنت کا مستحق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اس کی وضاحت اس طرح ہے: انسان دنیا میں جو اعمال خیر انجام دیتا ہے اس سے ان نعمتوں کا بھی حق ادا نہیں ہوتا جو اللہ نے دنیا میں اسے دی ہیں لیکن اللہ تعالیٰ ان اعمال خیر کے مقابلے میں ابدی نعمتوں والی جنت عنایت فرماتا ہے۔ اگر یہ اعمال خیر نہ ہوتے، نہ دنیا کی نعمتوں کا حق ادا ہوتا، نہ جنت ملتی۔

لَکُمۡ فِیۡہَا فَاکِہَۃٌ کَثِیۡرَۃٌ مِّنۡہَا تَاۡکُلُوۡنَ: اس جنت میں میوے کثرت سے موجود ہوں گے۔ ختم ہونے کا تصور نہ ہو گا۔ چنانچہ جس طرح جنت ابدی ہے اس میں موجود نعمتیں بھی ابدی ہیں۔


آیات 72 - 73