آیت 59
 

اِنۡ ہُوَ اِلَّا عَبۡدٌ اَنۡعَمۡنَا عَلَیۡہِ وَ جَعَلۡنٰہُ مَثَلًا لِّبَنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ ﴿ؕ۵۹﴾

۵۹۔ وہ تو بس ہمارے بندے ہیں جن پر ہم نے انعام کیا اور ہم نے انہیں بنی اسرائیل کے لیے نمونہ ( قدرت) بنا دیا۔

تفسیر آیات

۱۔ اِنۡ ہُوَ اِلَّا عَبۡدٌ: اسلام کے نزدیک عیسیٰ علیہ السلام نہ صرف یہ کہ معبود نہیں بلکہ ایک عبد ہیں: اَنۡعَمۡنَا عَلَیۡہِ ان پر اللہ نے انعام کیا ہے۔ وہ ایک محتاج عبد ہیں جو اللہ کے انعام کے محتاج ہیں۔

۲۔ وَ جَعَلۡنٰہُ مَثَلًا لِّبَنِیۡۤ اِسۡرَآءِیۡلَ: بنی اسرائیل کے لیے نمونہ بنا دیا یعنی قدرت الٰہی کا نمونہ بنا دیا۔ وہ مردوں کو زندہ کرتے، مادر زاد اندھوں کو بینائی دیتے اور مٹی کا پرندہ بنا کر اس میں روح پھونکتے ہیں تو وہ پرندہ زندہ ہو جاتا ہے۔


آیت 59