آیت 58
 

وَ قَالُوۡۤاءَ اٰلِہَتُنَا خَیۡرٌ اَمۡ ہُوَ ؕ مَا ضَرَبُوۡہُ لَکَ اِلَّا جَدَلًا ؕ بَلۡ ہُمۡ قَوۡمٌ خَصِمُوۡنَ﴿۵۸﴾

۵۸۔ اور کہنے لگے: کیا ہمارے معبود اچھے ہیں یا وہ (عیسیٰ)؟ انہوں نے عیسیٰ کی مثال صرف برائے بحث بیان کی ہے بلکہ یہ لوگ تو جھگڑالو ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ وَقَالُوْٓا ءَ اٰلِہَتُنَا خَيْرٌ اَمْ ہُوَ: اگر اَمْ ہُوَ کی ضمیر عیسیٰ کی طرف تسلیم کر لی جائے تو آیت کا مفہوم یہ ہو گا کہ مشرکین نے کہا: ہمارے معبود بہتر ہیں یا عیسیٰ؟ ظاہر آیت یہی ہے کہ ضمیر عیسیٰ کی طرف ہے جس پر اگلی آیت ۵۹ شاہد ہے۔ ہمارے معبود فرشتے بہتر ہیں یا عیسیٰ جو نصاریٰ کا معبود ہے۔ مشرکین کا موقف یہ تھا کہ ہمارے معبود فرشتے، عیسیٰ علیہ السلام سے بہتر ہیں تو جب عیسی معبود ہو سکتا ہے تو فرشتے کیوں معبود نہیں ہو سکتے۔

مشرکین ایک مغالطہ پیدا کرنا چاہتے تھے کہ قرآن نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تعریف کی ہے تو بعنوان معبود و تعریف کی ہے جب کہ قرآن نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی بعنوان نبی مرسل تعریف کی۔ قرآن عیسیٰ علیہ السلام کے معبود ہونے کو مسترد کرتا ہے اور یہ اسلامی تعلیمات کی اساس ہے۔

۲۔ مَا ضَرَبُوْہُ لَكَ اِلَّا جَدَلًا: لہٰذا مشرکین کے معبودوں اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے معبود ہونے میں موازنہ ایک کج بحثی ہے۔ اسلامی تعلیمات کے مطابق یہ بات سرے سے قابل بحث ہی نہیں ہے کہ کون سے معبود بہتر ہیں چونکہ اسلام نہ عیسیٰ کو معبود قبول کرتا ہے، نہ فرشتوں کو۔


آیت 58