آیت 52
 

اَمۡ اَنَا خَیۡرٌ مِّنۡ ہٰذَا الَّذِیۡ ہُوَ مَہِیۡنٌ ۬ۙ وَّ لَا یَکَادُ یُبِیۡنُ﴿۵۲﴾

۵۲۔ کیا میں اس شخص سے بہتر نہیں ہوں جو بے توقیر ہے اور صاف بات بھی نہیں کر سکتا؟

تفسیر آیات

فرعون اب اس پوزیشن میں آ گیا تھا کہ اپنے اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کے درمیان موزانہ کرے۔ اپنے اقتدار اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کے معجزات، اپنے جبر اور موسیٰ علیہ السلام کی منطق کے درمیان موازنہ کرنے پر اتر آیا اور اس کے لیے تحقیری حربہ استعمال کیا۔

وَّ لَا یَکَادُ یُبِیۡنُ: فرعون کہتا ہے موسیٰ اپنا مدعا بھی کھل کر بیان نہیں کر سکتا۔ یہ اس لکنت کی طرف اشارہ ہو سکتا ہے جو حضرت موسیٰ علیہ السلام کی زبان میں بچپن سے تھی۔ فرعون کو یہ معلوم نہیں ہوا ہو گا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی زبان میں اب وہ لکنت نہیں ہے۔ بار نبوت اٹھاتے وقت حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اللہ سے دعا کی تھی:

وَ احۡلُلۡ عُقۡدَۃً مِّنۡ لِّسَانِیۡ (۲۰ طٰہ: ۲۷)

اور میری زبان کی گرہ کھول دے

تو اللہ تعالیٰ نے ان کی دعا فوری قبول فرمائی تھی:

قَالَ قَدۡ اُوۡتِیۡتَ سُؤۡلَکَ یٰمُوۡسٰی (۲۰ طٰہ: ۳۶)

فرمایا: اے موسیٰ! یقینا آپ کو آپ کی مراد دے دی گئی۔


آیت 52