آیت 29
 

وَ مِنۡ اٰیٰتِہٖ خَلۡقُ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ وَ مَا بَثَّ فِیۡہِمَا مِنۡ دَآبَّۃٍ ؕ وَ ہُوَ عَلٰی جَمۡعِہِمۡ اِذَا یَشَآءُ قَدِیۡرٌ﴿٪۲۹﴾

۲۹۔ اور آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنا اور وہ جاندار جو اس نے ان دونوں میں پھیلا رکھے ہیں اس کی نشانیوں میں سے ہیں اور وہ جب چاہے انہیں جمع کرنے پر خوب قادر ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ مِنۡ اٰیٰتِہٖ: اللہ کی ربوبیت کی نشانیوں کا ذکر ہے کہ ربْ صرف اور صرف اللہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا۔ ان آیات کا ذکر قرآن میں متعدد بار ہوا ہے۔

۲۔ وَ مَا بَثَّ فِیۡہِمَا مِنۡ دَآبَّۃٍ: اور آسمانوں اور زمین میں رینگنے والوں کا پھیلانا بھی اللہ کی ربوبیت اور وحدانیت کی نشانیوں میں سے ہے۔

واضح رہے دَآبَّۃٍ زمین پر رینگنے والے کو کہتے ہیں۔ لہٰذا فرشتوں کے لیے یہ لفظ استعمال نہیں ہوتا۔ چنانچہ قرآن میں لفظ دَآبَّۃٍ طائر کے مقابلے میں ذکر ہوا ہے:

وَ مَا مِنۡ دَآبَّۃٍ فِی الۡاَرۡضِ وَ لَا طٰٓئِرٍ یَّطِیۡرُ بِجَنَاحَیۡہِ اِلَّاۤ اُمَمٌ اَمۡثَالُکُمۡ۔۔۔۔ (۶ انعام: ۳۸)

اور زمین پر چلنے والے تمام جانور اور ہوا میں اپنے دو پروں سے اُڑنے والے سارے پرندے بس تمہاری طرح کی امتیں ہیں۔

اس سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے آسمانوں میں بھی ایسی حیات موجود ہے جو رینگنے والی ہے جیسی زمین پر ہے۔ اسے قرآن کی پیشگوئی قرار دینا چاہیے۔ کل انسان پر جب آسمانوں میں موجود دَآبَّۃٍ کا انکشاف ہو گا تو یہ قرآن کا زندہ معجزہ ہو گا۔

۳۔ وَ ہُوَ عَلٰی جَمۡعِہِمۡ اِذَا یَشَآءُ قَدِیۡرٌ : اس جملے کی تعبیر میں لفظ اِذَا سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ آسمانوں میں موجود دَآبَّۃٍ ، زمین پر موجود دَآبَّۃٍ سے ملنے والے بھی ہیں۔ قدیم مفسرین فرماتے ہیں۔ جمع سے مراد قیامت کے دن حشر میں جمع کرنا ہے لیکن ممکن ہے کہ یہ جمع دنیا میں واقع ہو جائے اور ممکن ہے انسان تسخیر فضا میں اس حد تک پہنچ جائے کہ دوسرے کرات میں زندہ موجودات سے مل بیٹھنے کا وقت آ جائے۔

روزنامہ جنگ راولپنڈی مورخہ ۶ نومبر ۲۰۱۳ء کی اشاعت میں یونیورسٹی آف کیلیفورنیا بارکیلی اور یونیورسٹی آف ہوائی کے ماہرین فلکیات کی تحقیقی ٹیم کی ایک نئی ریسرچ شائع ہوئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کائنات میں زمین جیسے 8.8 ارب سیارے ہیں اور یہ سب سیارے حجم میں زمین کے برابر ہیں جنہیں سائنسدانوں نے گولڈی لاکس (Goldilocks) زون قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ سیارے نہ بہت زیادہ گرم ہیں اور نہ بہت زیادہ ٹھنڈے اور زندگی کے ارتقاء کے لیے ان کا حجم موزوں ہے۔ خلانوردوں کی ٹیم نے کیپلر خلائی دوربین کے ذریعے سورج کی طرح کے ستاروں کے مدار میں گردش کرنے والے زمین جیسے اربوں سیاروں کا پتہ چلایا ہے۔

آسمانوں میں زندگی کے بارے میں ائمہ اہل بیت علیہم السلام کی متعدد احادیث بھی موجود ہیں۔


آیت 29