آیت 26
 

وَ یَسۡتَجِیۡبُ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ یَزِیۡدُہُمۡ مِّنۡ فَضۡلِہٖ ؕ وَ الۡکٰفِرُوۡنَ لَہُمۡ عَذَابٌ شَدِیۡدٌ﴿۲۶﴾

۲۶۔ اور ایمان لانے والوں اور اعمال صالح بجا لانے والوں کی دعا قبول کرتا ہے اور اپنے فضل سے انہیں اور زیادہ دیتا ہے اور کفار کے لیے سخت ترین عذاب ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ یَسۡتَجِیۡبُ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا: ایمان اور عمل صالح کے ساتھ اللہ کی بارگاہ میں جانے والوں کی بات سنی جائے گی۔ ان کی دعا قبول ہو گی ان کی ہر درخواست کو پذیرائی ملے گی۔ اپنی مغفرت اپنی نجات اپنی سعادت کے لیے جو دعا کریں گے اللہ قبول فرمائے گا۔

۲۔ وَ یَزِیۡدُہُمۡ مِّنۡ فَضۡلِہٖ: اس پر اللہ اپنے فضل و کرم سے مزید بھی عنایت فرمائے گا یعنی استجابت دعا سے آگے جو انسان کے تصور میں بھی نہیں آتا اسے بھی اللہ تعالیٰ از خود اپنے فضل سے عنایت فرمائے گا۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آیت کے جملہ وَ یَزِیۡدُہُمۡ مِّنۡ فَضۡلِہٖ کی تفسیر میں فرمایا:

الشفاعۃ لمن وجبت لہ النار ممن احسن الیہم فی الدنیا۔ (مجمع البیان۔ بحار ۶۴: ۴۹)

مزید فضل کرے گا سے مراد اس شخص کی شفاعت ہے وہ شخص جس پر جہنم لازم ہو گئی ہو اور اس نے دنیا میں ان مومنین پر احسان کیا ہو۔

یعنی اہل ایمان پر احسان کرنے والے شفاعت کے مستحق بنیں گے۔

حضرت امام زین العابدین علیہ السلام سے مروی ایک طویل حدیث کے ایک حصے کا ترجمہ پیش کرتا ہوں:

کل قیامت کے دن ہمارے محبین سے کہا جائے گا: اے ولی خدا! اس میدان محشر میں دیکھو کہ کوئی ایسا آدمی ہے جس نے دنیا میں تم پر احسان کیا ہے یا تجھ سے کسی مصیبت کے ٹالنے میں مدد کی ہے یا تیرے کسی حادثے میں تیری فریاد کو پہنچا ہو یا تجھ سے کسی دشمن کو دور کیا ہو یا کسی معاملے میں تجھ پر احسان کیا ہو تو تو اس کا شفیع بنے گا۔ اگر وہ شخص مومنوں میں سے حق پر ہے تو تو اس کی شفاعت کر کے اس پر اللہ کی نعمتوں میں اضافہ کرے گا اگر وہ شخص بے معرفت ہے تو وہ مومن اس کمی کو شفاعت کے ذریعہ پورا کرے گا اگر وہ شخص کافر ہے تو اس کے عذاب میں تخفیف ہو گی۔ پھر فرمایا:

وکَاَنِّی بِشِیعَتِنَا ھَؤلَائِ یَطِیرُونَ فِی تِلْکَ الْعَرَصِاتِ کَالصُّقُورَۃِ وَ البُزَاۃِ فَیَنْقَضُّونَ عَلَی مَنْ اَحْسَنَ فِی الدُّنْیَا اِلَیْہِمْ انْقِضَاضَ الْبُزَاۃِ وَ الصُّقُورَۃِ عَلَی اللُّحُومِ تَتَلَقَّفُھَا و تَحْفَظُھَا فَکَذَلِکَ یَلْتَقِطوُنَ مِنْ شَدَائِدِ الْعَرَصِاتِ مَنْ کَانَ اَحْسَنَ اِلَیْہِمْ فِی الدُّنْیَا فَیَرْفَعُونَہُمْ اِلٰی جَنَّاتِ النَّعِیمِ۔۔۔۔ ( مستدرک الوسائل ۱۰: ۳۹)

گویا میں اپنے شیعوں کو دیکھ رہا ہوں کہ وہ میدان حشر میں باز اور شاہین کی طرح پرواز کر رہے ہیں پھر ان لوگوں کو اٹھا رہے ہیں جنہوں نے دنیا میں ان پر احسان کیا ہے جس طرح باز اور شاہین گوشت اٹھاتے اور محفوظ کر لیتے ہیں اسی طرح ہمارے شیعہ ان لوگوں کو میدان حشر کے شدائد سے اٹھا کر جنت کی طرف لے جاتے ہیں جنہوں نے دنیا میں ان پر احسان کیا ہے۔

اسی قسم کی ایک اہم حدیث مستدرک الوسائل ۱۲: ۱۷۵ میں موجود ہے۔


آیت 26