آیت 24
 

اَمۡ یَقُوۡلُوۡنَ افۡتَرٰی عَلَی اللّٰہِ کَذِبًا ۚ فَاِنۡ یَّشَاِ اللّٰہُ یَخۡتِمۡ عَلٰی قَلۡبِکَ ؕ وَ یَمۡحُ اللّٰہُ الۡبَاطِلَ وَ یُحِقُّ الۡحَقَّ بِکَلِمٰتِہٖ ؕ اِنَّہٗ عَلِیۡمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوۡرِ﴿۲۴﴾

۲۴۔ کیا یہ لوگ کہتے ہیں (رسول نے) اللہ پر جھوٹ بہتان باندھا ہے ؟ پس اگر اللہ چاہے تو آپ کے دل پر مہر لگا دے اور اللہ باطل کو نابود کر دیتا ہے اور اپنے فرامین کے ذریعے حق کو پائیداری بخشتا ہے، وہ سینوں کی (پوشیدہ) باتوں سے یقینا خوب واقف ہے ۔

تفسیر آیات

۱۔ اَمۡ یَقُوۡلُوۡنَ: اگر ان چار آیتوں کو روایات کے مطابق مدنی تسلیم کیا جائے تو اس بات کا امکان نظر آتا ہے کہ ان آیات کا تعلق آیۂ قربی سے ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے قریبی ترین رشتہ داروں کی محبت کو اجر رسالت قرار دیا تو بیمار دل والوں اور منافقین کی طرف سے یہ الزام عائد ہو گیا ہو کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی طرف سے یہ بات بنا لی ہے کہ میرے قریبی ترین رشتہ داروں کی محبت اجر رسالت ہے۔ اس تفسیر کے مطابق فرمایا کہ کیا یہ لوگ اجر رسالت کو خود ساختہ قرار دے رہے ہیں حالانکہ ایسا ممکن نہیں ہے کہ کوئی رسول اپنی طرف سے کسی بات کی اللہ کی طرف جھوٹی نسبت دے کیونکہ بالفرض اگر اللہ کی طرف سے مبعوث ہونے والا کوئی رسول ایسا کرے تو اس بارے میں سورہ حاقہ آیت ۴۴ تا ۴۶ میں فرمایا:

وَ لَوۡ تَقَوَّلَ عَلَیۡنَا بَعۡضَ الۡاَقَاوِیۡلِ ﴿﴾لَاَخَذۡنَا مِنۡہُ بِالۡیَمِیۡنِ ﴿﴾ثُمَّ لَقَطَعۡنَا مِنۡہُ الۡوَتِیۡنَ ﴿﴾

اور اگر اس (نبی) نے کوئی تھوڑی بات بھی گھڑ کر ہماری طرف منسوب کی ہوتی تو ہم اسے دائیں ہاتھ سے پکڑ لیتے پھر اس کی شہ رگ کاٹ دیتے۔

اور اس آیت میں فرمایا: فَاِنۡ یَّشَاِ اللّٰہُ یَخۡتِمۡ عَلٰی قَلۡبِکَ۔ واضح رہے اگر کوئی نبوت کا جھوٹا دعویٰ کرے اور کوئی کلام اللہ کی طرف منسوب کرے تو اس صورت میں باقی مجرمین کی طرح اسے بھی مہلت ملتی ہے اور فوری عذاب نہیں آتا لیکن ایک سچا نبی بفرض محال کوئی جھوٹا کلام اللہ کی طرف منسوب کرے تو اسی وقت اس پر عذاب نازل ہو جاتا ہے۔

۲۔ وَ یَمۡحُ اللّٰہُ الۡبَاطِلَ: اس باطل نسبت کو اسی وقت صفحۂ ہستی سے مٹا دیا جاتا ہے۔ دشمن کی طرف سے جس باطل کو رواج دیا جاتا ہے اسے مہلت مل سکتی ہے لیکن بالفرض اگر اللہ کے برگزیدہ نبی نے کوئی باطل پیش کیا تو اسے اسی وقت مٹا دیا جائے گا۔

۳۔ وَ یُحِقُّ الۡحَقَّ بِکَلِمٰتِہٖ: اس طرح اللہ اپنے کلمات وحی کے ذریعہ حق کو ثبات فراہم فرماتا ہے۔

۴۔ اِنَّہٗ عَلِیۡمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوۡرِ: کوئی شخص اس قسم کا جرم چھپا کر بھی انجام نہیں دے سکتا چونکہ اللہ سے کوئی چیز پوشیدہ نہیں ہے۔ یہاں تک کہ وہ چیز بھی اللہ سے پوشیدہ نہیں ہے جو ابھی سینوں کے اندر ہے۔


آیت 24