آیت 22
 

تَرَی الظّٰلِمِیۡنَ مُشۡفِقِیۡنَ مِمَّا کَسَبُوۡا وَ ہُوَ وَاقِعٌۢ بِہِمۡ ؕ وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ فِیۡ رَوۡضٰتِ الۡجَنّٰتِ ۚ لَہُمۡ مَّا یَشَآءُوۡنَ عِنۡدَ رَبِّہِمۡ ؕ ذٰلِکَ ہُوَ الۡفَضۡلُ الۡکَبِیۡرُ﴿۲۲﴾

۲۲۔ آپ ظالموں کو اپنے اعمال کے سبب ڈرتے ہوئے دیکھیں گے اور وہ ان پر واقع ہونے والا ہے اور جو لوگ ایمان لے آئے ہیں اور نیک اعمال بجا لائے ہیں وہ جنت کے گلستانوں میں ہوں گے، ان کے لیے ان کے رب کے پاس جو وہ چاہیں گے موجود ہو گا، یہی بڑا فضل ہے۔

تشریح کلمات

رَوۡضٰتِ:

( ر و ض ) الروض اصل میں اس جگہ کو کہتے ہیں جہاں پانی جمع ہو اور سرسبز بھی ہو۔

تفسیر آیات

۱۔ تَرَی الظّٰلِمِیۡنَ مُشۡفِقِیۡنَ: جن لوگوں نے اللہ کی وحدانیت کا انکار کر کے اپنے اوپر ظلم کیا ہے اے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! آپ ان ظالموں کو اپنے جرائم سے خوفزدہ ہوتے دیکھیں گے۔ انہیں خود اپنی کرتوتوں سے خوف لاحق ہو گا۔ اس سے اس بات کی طرف اشارہ ملتا ہے کہ انسان کا عمل خود انسان کے لیے عذاب بن جاتا ہے۔

۲۔ وَ ہُوَ وَاقِعٌۢ بِہِمۡ: اور وہ کرتوت ان پر آ کر رہے گا۔ ان مشرکین کو ان کے اپنے جرائم سے دوچار ہونا پڑے گا۔

۳۔ وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا: جب کہ اہل ایمان کا واسطہ ان کے اپنے اعمال سے پڑے گا۔ جس کا نتیجہ یہ ہو گا کہ وہ جنت کے گلستانوں میں ہوں گے۔

واضح رہے رَوۡضٰتِ الۡجَنّٰتِ جنت کا اعلیٰ ترین درجہ ہے جس پر اللہ کے خاص قرب والے بندے فائز ہوں گے۔

۴۔ لَہُمۡ مَّا یَشَآءُوۡنَ: اس روضۃ میں ہر وہ چیز موجود ہو گی جو وہ چاہیں گے۔ صرف چاہنے اور ارادہ کرنے کی دیر ہو گی۔ اس بات کی ہم نے پہلے بھی وضاحت کی ہے کہ دنیا میں انسان کو اپنے ارادوں کے نفاذ کے لیے اسباب و سائل عبور کرنا پڑتے ہیں لیکن جنت میں اہل جنت کے ارادے براہ راست نافذ ہوں گے۔

۵۔ ذٰلِکَ ہُوَ الۡفَضۡلُ الۡکَبِیۡرُ: اس قسم کی زندگی سے زیادہ فضل کبیر کا انسان تصور نہیں کر سکتا۔

روضات الجنات کی اہمیت کا اندازہ اس حدیث سے ہوتا ہے جسے زِرّ بن حُبیش نے روایت کیا ہے۔ کہتے ہیں:

میں نے مسجد کوفہ میں حضرت امیر المومنین علیہ السلام کی خدمت میں قرآن مجید کی اول سے لے کر آخر تک تلاوت کی۔ جب میں سورہ حٓمٓ عٓسٓقٓ کی اس آیت تک پہنچ گیا۔ وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ فِیۡ رَوۡضٰتِ الۡجَنّٰتِ۔۔۔ الی آخر۔ تو امیرالمومنین علیہ السلام نے گریہ فرمایا یہاں تک آپ کی آواز بلند ہو گئی۔ (مستدرک الوسائل ۴: ۲۷۷)


آیت 22