آیت 66
 

قُلۡ اِنِّیۡ نُہِیۡتُ اَنۡ اَعۡبُدَ الَّذِیۡنَ تَدۡعُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ لَمَّا جَآءَنِیَ الۡبَیِّنٰتُ مِنۡ رَّبِّیۡ ۫ وَ اُمِرۡتُ اَنۡ اُسۡلِمَ لِرَبِّ الۡعٰلَمِیۡنَ﴿۶۶﴾

۶۶۔ کہدیجئے: مجھے اس بات سے روک دیا گیا ہے کہ میں ان کی عبادت کروں جنہیں تم اللہ کے علاوہ پکارتے ہو جب کہ میرے پاس میرے رب کی طرف سے واضح دلائل آچکے ہیں اور مجھے یہ حکم ہوا ہے کہ میں رب العالمین کا تابع فرمان رہوں۔

تفسیر آیات

قُلۡ اِنِّیۡ نُہِیۡتُ: کہدیجیے غیر اللہ کی پرستش کو میں نے کسی ذاتی مفاد اور دنیوی مصلحت کی بنا پر مسترد نہیں کیا بلکہ مجھے اس سے روکا گیا ہے۔ وحی نے روکا، فطرت نے روکا، دلیل نے روکا ہے۔ چنانچہ ان سب دلائل کا مصدر اور سرچشمہ میرا ربْ ہے۔

۲۔ وَ اُمِرۡتُ اَنۡ اُسۡلِمَ لِرَبِّ الۡعٰلَمِیۡنَ: اور ساتھ یہ حکم بھی دیا گیا ہے کہ میں رب العالمین کا تابع فرمان رہوں۔

لہٰذا غیر اللہ کی عبادت سے روگردانی اور رب العلمین کا تابع فرمان رہنا ان بینات کی بنا پر ہے جو میرے رب کی طرف سے مجھے ملی ہیں۔


آیت 66