آیت 56
 

اِنَّ الَّذِیۡنَ یُجَادِلُوۡنَ فِیۡۤ اٰیٰتِ اللّٰہِ بِغَیۡرِ سُلۡطٰنٍ اَتٰہُمۡ ۙ اِنۡ فِیۡ صُدُوۡرِہِمۡ اِلَّا کِبۡرٌ مَّا ہُمۡ بِبَالِغِیۡہِ ۚ فَاسۡتَعِذۡ بِاللّٰہِ ؕ اِنَّہٗ ہُوَ السَّمِیۡعُ الۡبَصِیۡرُ﴿۵۶﴾

۵۶۔ بے شک جو لوگ اللہ کی آیات کے بارے میں جھگڑتے ہیں بغیر کسی دلیل کے جو ان کے پاس آئی ہو، ان کے دلوں میں بڑائی کے سوا کچھ نہیں، وہ اس (بڑائی) تک نہیں پہنچ پائیں گے، لہٰذا آپ اللہ کی پناہ مانگیں، وہ یقینا خوب سننے والا، دیکھنے والا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ اس سورہ میں موجود متعدد آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ جس وقت یہ سورہ نازل ہو رہا تھا اس وقت کفار مکہ نے کج بحثیاں شروع کر کے مختلف شبہات پیدا کر دیے اور الزامات کا ایک سلسلہ شروع کر دیا تھا۔ ان کج بحثیوں میں یہ لوگ بغیر کسی قسم کی سند اور حوالے کے باتیں اٹھاتے تھے اور بغیر سلطان، دلیل و منطق کے صرف اندھی تقلید اور واہموں کی بنیاد پر جھگڑے چھیڑتے تھے۔

۲۔ اِنۡ فِیۡ صُدُوۡرِہِمۡ اِلَّا کِبۡرٌ: ان کے دلوں میں اگر کوئی بات ہے تو وہ صرف تکبر ہے۔ وہ اپنے آپ کو اس بات سے بالاتر سمجھتے ہیں کہ بنی ہاشم کے ایک فرد کو اللہ کا رسول تسلیم کریں اور اپنی بالا دستی رکھنا چاہتے ہیں۔

۳۔ مَّا ہُمۡ بِبَالِغِیۡہِ: وہ اس بالادستی کو قائم نہیں رکھ سکیں گے۔ اس میں ایک اہم نوید ہے کہ یہ لوگ عنقریب زیر ہونے والے ہیں۔

۴۔ فَاسۡتَعِذۡ بِاللّٰہِ: آپ اللہ کی پناہ میں آ جائیں۔ وہ آپ کی باتیں سننے اور آپ کے حالات پر نظر رکھنے والا ہے۔

دشمنوں کی ذلت و خواری کی نوید اور اللہ کی پناہ، مشکل ترین حالات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے بہت بڑی تقویت ہے۔


آیت 56