آیت 40
 

مَنۡ عَمِلَ سَیِّئَۃً فَلَا یُجۡزٰۤی اِلَّا مِثۡلَہَا ۚ وَ مَنۡ عَمِلَ صَالِحًا مِّنۡ ذَکَرٍ اَوۡ اُنۡثٰی وَ ہُوَ مُؤۡمِنٌ فَاُولٰٓئِکَ یَدۡخُلُوۡنَ الۡجَنَّۃَ یُرۡزَقُوۡنَ فِیۡہَا بِغَیۡرِ حِسَابٍ﴿۴۰﴾

۴۰۔ جو برائی کا ارتکاب کرے گا اسے اتنا ہی بدلہ ملے گا اور جو نیکی کرے گا وہ مرد ہو یا عورت اگر صاحب ایمان بھی ہو تو ایسے لوگ جنت میں داخل ہوں گے جس میں انہیں بے شمار رزق ملے گا ۔

تفسیر آیات

۱۔ مَنۡ عَمِلَ سَیِّئَۃً: ایک اہم نکتے کی وضاحت ہو گئی کہ گناہ کی مناسبت سے سزا ملے گی۔

۲۔ وَ مَنۡ عَمِلَ صَالِحًا: لیکن نیکی کے ثواب کی کوئی حد متعین نہیں ہے۔ یہاں جو ثواب ملے گا اسے وصف و حساب میں نہیں لایا جا سکتا۔

واضح رہے قرآن جب دنیوی نعمتوں کے بارے میں رزق بغیر حساب فرماتا ہے تو بغیر حساب کا مطلب تفضل ہے چونکہ انسان اللہ تعالیٰ کا مملوک ہے۔ مملوک جو کام کرے وہ مالک کا ہوتا ہے۔ اس کے مقابلے میں جو کچھ بھی دیا جائے گا وہ بلا استحقاق اور تفضل ہے۔ اپنے فضل وکرم سے عنایت فرماتا ہے۔

۳۔ مِّنۡ ذَکَرٍ اَوۡ اُنۡثٰی: اس بات کی بھی وضاحت ہو گئی کہ عمل و ایمان کے اعتبار سے مرد اور عورت برابر ہیں۔ ان میں سے ہر ایک کو اپنے عمل کے مطابق جزا و سزا ملے گی۔ یوں اس جاہلی موقف کو مسترد کر دیا کہ عورت ناپاک جنس ہے۔


آیت 40