آیت 31
 

وَ قَالَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا لَنۡ نُّؤۡمِنَ بِہٰذَا الۡقُرۡاٰنِ وَ لَا بِالَّذِیۡ بَیۡنَ یَدَیۡہِ ؕ وَ لَوۡ تَرٰۤی اِذِ الظّٰلِمُوۡنَ مَوۡقُوۡفُوۡنَ عِنۡدَ رَبِّہِمۡ ۚۖ یَرۡجِعُ بَعۡضُہُمۡ اِلٰی بَعۡضِۣ الۡقَوۡلَ ۚ یَقُوۡلُ الَّذِیۡنَ اسۡتُضۡعِفُوۡا لِلَّذِیۡنَ اسۡتَکۡبَرُوۡا لَوۡ لَاۤ اَنۡتُمۡ لَکُنَّا مُؤۡمِنِیۡنَ﴿۳۱﴾

۳۱۔ اور کفار کہتے ہیں: ہم اس قرآن پر ہرگز ایمان نہ لائیں گے اور نہ (ان کتابوں پر) جو اس سے پہلے ہیں اور کاش آپ ان کا وہ حال دیکھ لیتے جب یہ ظالم اپنے رب کے سامنے کھڑے کیے جائیں گے اور ایک دوسرے پر الزام عائد کر رہے ہوں گے، (چنانچہ) جو لوگ دبے ہوئے ہوتے تھے وہ بڑا بننے والوں سے کہیں گے: اگر تم نہ ہوتے تو ہم مومن ہوتے۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ قَالَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا لَنۡ نُّؤۡمِنَ: مشرکین کسی نبوت کو نہیں مانتے تھے لہٰذا جہاں وہ قرآن کو نہیں مانتے تھے وَ لَا بِالَّذِیۡ ، توریت و انجیل کو بھی نہیں مانتے تھے۔ جب وہ توریت و انجیل کو نہیں مانتے تھے تو ان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آمد کی بشارت کو بھی نہیں مانتے تھے۔ وہ کہتے تھے:

مَاۤ اَنۡزَلَ اللّٰہُ عَلٰی بَشَرٍ مِّنۡ شَیۡءٍ۔۔۔۔ (۶ انعام: ۹۱)

اللہ نے کسی بشر پر کچھ نازل نہیں کیا۔

۲۔ وَ لَوۡ تَرٰۤی اِذِ الظّٰلِمُوۡنَ: اے رسول! اگر آپ اس منظر کو دیکھ لیتے کہ مشرکین اپنے جرائم کا جواب دینے کے لیے اللہ کی بارگاہ میں کھڑے ہیں تویہ منظر نہایت خوفناک منظر ہوتا۔

۳۔ یَرۡجِعُ بَعۡضُہُمۡ اِلٰی بَعۡضِۣ الۡقَوۡلَ ۚ یَقُوۡلُ: یہ ظالمین ایک دوسرے پر الزام لگا رہے ہوں گے۔ یہ افسوسناک دن دیکھنے کی ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈال رہے ہوں گے۔ اگلے جملے میں اس الزام کا مضمون مذکور ہے۔

۴۔ یَقُوۡلُ الَّذِیۡنَ اسۡتُضۡعِفُوۡا: جن لیڈروں، سرداروں اور مذہبی رہزنوں کی باتیں یہ لوگ دنیا میں آنکھیں بند کرکے مان لیتے تھے، آخرت میں حقیقت کا مشاہدہ کرنے پر ان کے خلاف بولیں گے۔ دنیا میں تو وہ ان کے سامنے لب کشائی نہیں کرتے تھے لیکن آخرت میں ساری ذمہ داری ان پر ڈالیں گے۔

۵۔ لَوۡ لَاۤ اَنۡتُمۡ لَکُنَّا مُؤۡمِنِیۡنَ: اگر تم نہ ہوتے تو ہم مؤمن ہوتے۔ اگر تم ہمارے ذہن غلط فہمیوں سے پرُ نہ کرتے تو ہم حرف حق سننے کے قابل ہو جاتے اور ایمان لے آتے۔


آیت 31