آیت 39
 

وَ مَاۤ اٰتَیۡتُمۡ مِّنۡ رِّبًا لِّیَرۡبُوَا۠ فِیۡۤ اَمۡوَالِ النَّاسِ فَلَا یَرۡبُوۡا عِنۡدَ اللّٰہِ ۚ وَ مَاۤ اٰتَیۡتُمۡ مِّنۡ زَکٰوۃٍ تُرِیۡدُوۡنَ وَجۡہَ اللّٰہِ فَاُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡمُضۡعِفُوۡنَ﴿۳۹﴾

۳۹۔ اور جو سود تم لوگوں کے اموال میں افزائش کے لیے دیتے ہو وہ اللہ کے نزدیک افزائش نہیں پاتا اور جو زکوٰۃ تم اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے دیتے ہو پس ایسے لوگ ہی (اپنا مال) دوچند کرنے والے ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ مَاۤ اٰتَیۡتُمۡ مِّنۡ رِّبًا: اپنے کاروبار میں سہولت اور دولت میں اضافہ کے لیے بااثر لوگوں کو تم جو تحائف پیش کرتے ہو ان سے سرمائے میں اضافہ نہیں ہوتا۔ سرمائے میں اضافے کی بہتر صورت یہ ہے تم اللہ کی راہ میں خرچ کرو۔ اس سے تمہاری دولت بڑھے گی۔

اگر اس آیت کو مکی تسلیم کیا جائے تو ربا سے مراد یہاں اصطلاحی سود نہیں جو حرام ہے بلکہ ہر قسم کا اضافہ مراد ہے۔ نہ ہی زکوٰۃ سے اصطلاحی زکوٰۃ مراد ہے بلکہ ہر قسم کا صدقہ مراد ہے لیکن اگر ان آیات کو مدنی تسلیم کیا جائے تو سود سے وہی حرام سود مراد ہو سکتا ہے اور زکوٰۃ سے اصطلاحی زکوۃ۔


آیت 39