آیت 38
 

فَاٰتِ ذَاالۡقُرۡبٰی حَقَّہٗ وَ الۡمِسۡکِیۡنَ وَ ابۡنَ‌السَّبِیۡلِ ؕ ذٰلِکَ خَیۡرٌ لِّلَّذِیۡنَ یُرِیۡدُوۡنَ وَجۡہَ اللّٰہِ ۫ وَ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡمُفۡلِحُوۡنَ﴿۳۸﴾

۳۸۔ پس تم قریبی رشتہ داروں کو اور مسکین اور مسافر کو ان کا حق دے دو، یہ ان لوگوں کے لیے بہتر ہے جو اللہ کی رضامندی چاہتے ہیں اور یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ فَاٰتِ ذَاالۡقُرۡبٰی حَقَّہٗ: قریبی رشتہ دار کو اس کا حق دے دیں۔ خطاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ہے۔ حَقَّہٗ سے ظاہر ہوتا ہے قریبی ترین رشتہ داروں کا حق پہلے سے متعین ہے۔ اسی طرح مساکین اور مسافر کا بھی حق معین ہے۔

مجمع البیان میں ابو سعید خدری سے روایت ہے:

لما نزلت ھذہ الایۃ علی النبی اعطی فاطمۃ فدکا و سلمھا الیھا ۔

جب یہ آیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر نازل ہوئی تو فاطمہ سلام اللہ علیہا کو فدک عنایت فرمایا اور ان کے سپرد فرمایا۔

شواھد التنزیل میں اس آیت کے ذیل میں ابن عباس سے روایت ہے:

لما نزل فَاٰتِ ذَاالۡقُرۡبٰی حَقَّہٗ دعا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فاطمۃ و اعطاھا فدکاً و ذلک لصلۃ القرابۃ ۔

جب آیت فَاٰتِ ذَاالۡقُرۡبٰی حَقَّہٗ نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فاطمہ سلام اللہ علیہا کو بلایا اور قرابتی رشتے کی بنا پر انہیں فدک عطا فرمایا ۔

حضرت امام محمد باقر و حضرت امام صادق علیہما السلام سے بھی یہی روایت ہے۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو سورۃ بنی اسرائیل آیت ۲۶۔

اگر اس آیت کو مدنی قرار دیتے ہیں تو یہاں مراد خمس ہے۔ چنانچہ مضمون آیت اور روایت دونوں سے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اگرچہ سورہ مکی ہے تاہم یہ آیت اور آنے والی آیت جس میں ربا اور زکوۃ کا ذکر ہے مدنی ہیں لیکن اگر یہ آیت مکی ہے تو اس صورت میں قرابتداروں کا ان کا حق دے دو سے مراد ہر قسم کا احسان ہے نیز یہ بھی ہو سکتا ہے کہ رسالتماب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فدک حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کے حوالے کرتے ہوئے اس آیت کی تلاوت فرمائی ہو۔

مصارف ہشتگانہ میں سے صرف تین مصارف کے ذکرسے ان کی اہمیت کی طرف اشارہ ہو سکتا ہے۔


آیت 38