آیت 33
 

وَ اِذَا مَسَّ النَّاسَ ضُرٌّ دَعَوۡا رَبَّہُمۡ مُّنِیۡبِیۡنَ اِلَیۡہِ ثُمَّ اِذَاۤ اَذَاقَہُمۡ مِّنۡہُ رَحۡمَۃً اِذَا فَرِیۡقٌ مِّنۡہُمۡ بِرَبِّہِمۡ یُشۡرِکُوۡنَ ﴿ۙ۳۳﴾

۳۳۔ اور جب لوگوں کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو اس کی طرف رجوع کرتے ہوئے اپنے رب کو پکارتے ہیں پھر جب وہ انہیں اپنی رحمت کا مزہ چکھاتا ہے تو ان میں سے ایک فرقہ اپنے رب کے ساتھ شرک کرنے لگتا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ تکلیف کے وقت ضمیر آزاد، فطرت شفاف اور وجدان بیدار ہو جاتا ہے، غیر فطری رکاوٹیں دور ہو جاتی ہیں اور اپنے خالق کی بارگاہ میں حاضر ہونے کے لیے راستہ صاف ہو جاتا ہے۔ چنانچہ وہ اپنی فطری محرک کے مطابق اللہ کی بارگاہ میں پہنچ جاتے، دَعَوۡا رَبَّہُمۡ اپنے رب کو پکارتے ہیں۔

۲۔ مُّنِیۡبِیۡنَ اِلَیۡہِ: اس وقت یہ حقیقی معنوں میں اللہ کی طرف رجوع کرتے ہیں۔

۳۔ ثُمَّ اِذَاۤ اَذَاقَہُمۡ مِّنۡہُ رَحۡمَۃً: تکلیف ختم ہونے کے بعد صحت و عافیت، امن و سلامتی کی نعمتوں میں خوشی کی زندگی میسر آ جاتی ہے تو ضمیر پر وہی پرانا پردہ پڑ جاتا ہے۔ فطرت مکدر اور وجدان مردہ ہو جاتا ہے۔ اس طرح وہ دوبارہ فطرت سے منحرف ہو جاتے اور شرک جیسی غلاظت میں گر جاتے ہیں۔

اہم نکات

۱۔ غیر مومن صرف مصیبت کے وقت خدا کو یاد کرتا ہے جب کہ مومن اللہ کو ہمیشہ یاد رکھتا ہے: وَ اِذَا مَسَّ النَّاسَ ضُرٌّ ۔۔۔۔


آیت 33