آیت 32
 

مِنَ الَّذِیۡنَ فَرَّقُوۡا دِیۡنَہُمۡ وَ کَانُوۡا شِیَعًا ؕ کُلُّ حِزۡبٍۭ بِمَا لَدَیۡہِمۡ فَرِحُوۡنَ﴿۳۲﴾

۳۲۔ جنہوں نے اپنے دین میں پھوٹ ڈالی اور جو گروہوں میں بٹ گئے، ہر فرقہ اس پر خوش ہے جو اس کے پاس ہے۔

تفسیر آیات

۱۔نہ ہی ان لوگوں میں ہونا جنہوں نے اپنے دین میں پھوٹ ڈالی ہے۔ چونکہ شرک ہوس پرستی کی وجہ سے وجود میں آتا ہے اور خواہشات کی بنیاد پر جو چیز وجود میں آئے گی اس میں اختلاف ضرور آئے گا۔ چونکہ لوگوں کی خواہشات مختلف ہوتی ہیں۔

۲۔ کُلُّ حِزۡبٍۭ بِمَا لَدَیۡہِمۡ فَرِحُوۡنَ: جب ہوس پرست لوگ مختلف فرقوں میں بٹ جاتے ہیں اور ہر ایک فرقہ اپنے لیے ایک معبود بنا لیتا ہے تو ہر ایک اپنے پاس موجود عقائد و خرافات پر خوش رہتا ہے چونکہ خواہشات اسے خوشنما بنا دیتی ہیں۔ کسی کو ستارہ پرستی اچھی لگتی ہے تو کسی کو بت پرستی، کسی کو آتش پرستی، کسی کو جن پرستی بھلی لگتی ہے۔ ہر ایک کو اپنا خود ساختہ معبود و مذہب اچھا لگتا ہے۔ جب کہ دین فطرت ہر جگہ، ہر وقت، ہر قوم، ہر زمانہ میں ایک ہی ہوتا ہے۔

اہم نکات

۱۔ تفرقہ بازی فطرت کے اثرات کے سامنے رکاوٹ بنتی ہے: مِنَ الَّذِیۡنَ فَرَّقُوۡا دِیۡنَہُمۡ ۔۔۔۔

۲۔ فرقہ بازی کی وجہ سے انسان باطل پر خوش رہتا ہے: بِمَا لَدَیۡہِمۡ فَرِحُوۡنَ ۔


آیت 32