آیت 77
 

وَ ابۡتَغِ فِیۡمَاۤ اٰتٰىکَ اللّٰہُ الدَّارَ الۡاٰخِرَۃَ وَ لَا تَنۡسَ نَصِیۡبَکَ مِنَ الدُّنۡیَا وَ اَحۡسِنۡ کَمَاۤ اَحۡسَنَ اللّٰہُ اِلَیۡکَ وَ لَا تَبۡغِ الۡفَسَادَ فِی الۡاَرۡضِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ الۡمُفۡسِدِیۡنَ﴿۷۷﴾

۷۷۔ اور جو (مال) اللہ نے تجھے دیا ہے اس سے آخرت کا گھر حاصل کر، البتہ دنیا سے بھی اپنا حصہ فراموش نہ کر اور احسان کر جس طرح اللہ نے تیرے ساتھ احسان کیا ہے اور زمین میں فساد پھیلنے کی خواہش نہ کر یقینا اللہ فسادیوں کو پسند نہیں کرتا۔

تفسیر آیات

انسانی قدروں سے آشنا اور مال کی حقیقی حالت کی شناخت رکھنے والے لوگوں نے دولت کے نشے میں بدمست لوگوں کو درج ذیل نصیحتیں کیں:

۱۔ وَ ابۡتَغِ فِیۡمَاۤ اٰتٰىکَ اللّٰہُ الدَّارَ الۡاٰخِرَۃَ: اس مال سے اپنی آخرت کا گھر آباد کرو۔ اس صورت میں مال، ذخیرہ آخرت کے لیے بہترین ذریعہ ہے اور وہ مال کا انفاق ہے۔ غریبوں پر اور راہ خدا میں ہو۔ صرف مال کے ذریعے وہ نیکی حاصل کی جا سکتی ہے جس میں ایک نیکی سات سو نیکیوں کے برابر ہوتی ہے اور مال ہی کے ذریعے بِرْ کی منزل پر فائز ہو سکتا ہے۔

۲۔ وَ لَا تَنۡسَ نَصِیۡبَکَ مِنَ الدُّنۡیَا: البتہ دنیا سے وہ حصہ جو تمہاری بااحترام زندگی اور جائز ضروریات کے لیے ہے اسے فراموش نہ کرو۔ دنیاوی مال کا وہ حصہ جو اس دنیا کی جائز ضروریات سے مربوط ہے اس کا حصول عبادت بلکہ جہاد ہے۔ حضرت امیر المومنین علی علیہ السلام سے روایت ہے:

یاَ ابْنَ آدَمَ مَا کَسَبْتَ فَوْقَ قُوتِکَ فَاَنْتَ فِیہِ خَازِنٌ لَغَیِْرکَِ ۔ (نہج البلاغۃ۔ کلمات قصار: ۱۹۲)

اے فرزند آدم! جو تونے اپنی غذا سے زیادہ کمایا ہے اس میں تو دوسرے کا خزانچی ہے۔

اس آیت کے ذیل میں حضرت علی علیہ السلام سے منقول ہے۔

لَا تَنْسِ صِحَّتَکَ وَ قُوَّتَکَ وَ فَرَاغَکَ وَ شَبَابَکَ وَ نَشَاطَکَ اَنْ تَطْلُبَ بِھَا الآخِرَۃَ ۔ (الوسائل ۱۶: ۸۳)

اپنی صحت، قوت، فراغت، جوانی اور شادابی سے آخرت کا حصول فراموش نہ کر۔

۳۔ وَ اَحۡسِنۡ کَمَاۤ اَحۡسَنَ اللّٰہُ اِلَیۡکَ: جس طرح یہ مال و دولت اللہ کی طرف سے تم پر احسان ہے، تو بھی اسی مال کے ذریعے لوگوں پر احسان کر۔ اس مال سے غریبوں کی مدد کر کے شکر نعمت، شعور نعمت، قبول نعمت کا حق ادا کرو۔

۴۔ وَ لَا تَبۡغِ الۡفَسَادَ فِی الۡاَرۡضِ: اس مال کے ذریعے زمین میں فساد نہ کرو۔ دوسروں پر زیادتی اور حصول دولت کے لیے ان کا استحصال کر کے فساد پیدا نہ کرو۔

اہم نکات

۱۔ ترک دنیا کے بغیر دولت سے آخرت کو آباد کرو۔

۲۔ اللہ کے احسان کا شکر یہ ہے کہ دوسروں پر احسان کرو۔

۳۔ بے ایمان دولت مند فساد پھیلاتا ہے۔


آیت 77