آیت 47
 

وَ لَوۡ لَاۤ اَنۡ تُصِیۡبَہُمۡ مُّصِیۡبَۃٌۢ بِمَا قَدَّمَتۡ اَیۡدِیۡہِمۡ فَیَقُوۡلُوۡا رَبَّنَا لَوۡ لَاۤ اَرۡسَلۡتَ اِلَیۡنَا رَسُوۡلًا فَنَتَّبِعَ اٰیٰتِکَ وَ نَکُوۡنَ مِنَ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ﴿۴۷﴾

۴۷۔اور ایسا نہ ہو کہ اپنے ہاتھوں آگے بھیجی ہوئی حرکتوں کی وجہ سے اگر ان پر کوئی مصیبت نازل ہو جائے تو وہ یہ کہنے لگیں: ہمارے رب! تو نے ہماری طرف رسول کیوں نہ بھیجا کہ ہم تیری آیات کی اتباع کرتے اور ایمان لانے والوں میں شامل ہو جاتے ۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ لَوۡ لَاۤ اَنۡ تُصِیۡبَہُمۡ مُّصِیۡبَۃٌۢ: کل جب یہ مشرکین عذاب میں مبتلا ہوتے تو وہ اس وقت یہ احتجاج کر سکتے تھے: ہماری طرف کسی رسول کو کیوں نہیں بھیجا ہم اس پر ایمان لے آتے۔

اس مضمون کو دوسری آیت میں اس طرح فرمایا:

لِئَلَّا یَکُوۡنَ لِلنَّاسِ عَلَی اللّٰہِ حُجَّۃٌۢ بَعۡدَ الرُّسُلِ ۔۔۔۔۔ (۴ نساء: ۱۶۵)

تاکہ ان رسولوں کے بعد لوگوں کے لیے اللہ کے سامنے کسی حجت کی گنجائش نہ رہے۔

آیت سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ رسول نہ بھیجتے تو کافروں کو اس سوال کا حق تھا کہ ہماری طرف رسول کیوں نہیں بھیجا؟ پھر یہ کہ حجت پوری کرنے سے پہلے عذاب دینا بھی عدل نہیں ہے۔


آیت 47