آیت 43
 

وَ لَقَدۡ اٰتَیۡنَا مُوۡسَی الۡکِتٰبَ مِنۡۢ بَعۡدِ مَاۤ اَہۡلَکۡنَا الۡقُرُوۡنَ الۡاُوۡلٰی بَصَآئِرَ لِلنَّاسِ وَ ہُدًی وَّ رَحۡمَۃً لَّعَلَّہُمۡ یَتَذَکَّرُوۡنَ﴿۴۳﴾

۴۳۔ اور بتحقیق ہم نے پہلی امتوں کو ہلاک کرنے کے بعد لوگوں کے لیے بصیرتوں اور ہدایت و رحمت (کا سرچشمہ) بنا کر موسیٰ کو کتاب دی، شاید لوگ نصیحت حاصل کریں۔

تفسیر آیات

۱۔سابقہ انبیاء علیہم السلام کی تعلیمات سے سرکشی کے نتیجے میں پچھلی نسلیں تباہ ہو گئیں۔ جیسے قوم نوح، قوم عاد، قوم ثمود حتیٰ قوم فرعون کی ہلاکت کے بعد توریت عنایت ہوئی۔ گزشتہ کی ہلاکتوں کے بعد آنے والی نسلوں کے لیے ہدایت کا ایک جدید سلسلہ شروع فرمایا:

ابو سعید خدری راوی ہیں: رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

ما اھلک قوما ولا قرنا ولا امۃ ولا اہل قریۃ بعذاب من السماء منذ انزل التوریۃ علی وجہ الارض ۔ ( مجمع البیان ذیل آیت)

اللہ تعالیٰ نے کسی قوم کو نہ کسی زمانے کے لوگوں کو، نہ کسی امت، نہ کسی بستی والے کو آسمانی عذاب سے توریت کے نازل ہونے کے بعد ہلاک نہیں کیا۔

۲۔ بَصَآئِرَ لِلنَّاسِ: توریت لوگوں کے لیے باعث بصیرت تھی جس سے حق و باطل میں تمیز کر سکتے تھے۔

توریت ہدایت و راہنمائی کی کتاب ہے۔ اپنے اندر رحمتیں لیے ہوئے ہے۔ اسی رحمت کی بنا پر اس کتاب کے نازل ہونے کے بعد آسمانی عذاب نہیں آیا۔


آیت 43