آیات 181 - 184
 

اَوۡفُوا الۡکَیۡلَ وَ لَا تَکُوۡنُوۡا مِنَ الۡمُخۡسِرِیۡنَ﴿۱۸۱﴾ۚ

۱۸۱۔ تم پیمانہ پورا بھرو اور نقصان پہنچانے والوں میں سے نہ ہونا۔

وَ زِنُوۡا بِالۡقِسۡطَاسِ الۡمُسۡتَقِیۡمِ﴿۱۸۲﴾ۚ

۱۸۲۔ اور سیدھی ترازو سے تولا کرو۔

وَ لَا تَبۡخَسُوا النَّاسَ اَشۡیَآءَہُمۡ وَ لَا تَعۡثَوۡا فِی الۡاَرۡضِ مُفۡسِدِیۡنَ﴿۱۸۳﴾ۚ

۱۸۳۔اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم کر کے نہ دیا کرو اور زمین میں فساد پھیلاتے مت پھرو۔

وَ اتَّقُوا الَّذِیۡ خَلَقَکُمۡ وَ الۡجِبِلَّۃَ الۡاَوَّلِیۡنَ﴿۱۸۴﴾ؕ

۱۸۴۔ اور اس اللہ سے ڈرو جس نے تمہیں اور گزشتہ نسلوں کو پیدا کیا ہے

تفسیر آیات

حضرت شعیب علیہ السلام نے ایکہ کے معاشرے میں جن تجارتی بے ایمانیوں کی نشاندہی فرمائی عیناً انہی تجارتی بے ایمانیوں کی نشاندہی قوم مدین کے بارے میں فرمائی۔ چنانچہ سورۃ الاعراف آیت۸۵ میں فرمایا:

فَاَوۡفُوا الۡکَیۡلَ وَ الۡمِیۡزَانَ وَ لَا تَبۡخَسُوا النَّاسَ اَشۡیَآءَہُمۡ ۔۔۔۔۔

لہٰذا تم ناپ اور تول پورا کرو اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم کر کے نہ دو۔

اس سے اس بات کا علم ہو جاتا ہے کہ یہ دونوں علاقے ایک قسم کی بے ایمانی میں مبتلا تھے۔ چنانچہ ان علاقوں کے تجارتی شاہراہوں پر واقع ہونے کی وجہ سے یہ لوگ رہزنی کی وارداتیں بھی کرتے تھے۔ چنانچہ سورۃ اعراف آیت ۸۶ میں اس کی صراحت آ گئی:

وَ لَا تَقۡعُدُوۡا بِکُلِّ صِرَاطٍ تُوۡعِدُوۡنَ ۔۔۔

ہر راستے پر (راہزن بن کر) نہ بیٹھا کرو۔

چونکہ علاقے بھی باہم متصل تھے اور قوم بھی ایک تھی اس لیے ان دونوں کی طرف ایک ہی رسول حضرت شعیب علیہ السلام مبعوث ہوئے۔ مدین اور ایکہ حجاز اور شام کے درمیان تجارت کی ایک اہم منڈیاں تھیں۔ اس لیے یہاں سے تجارتی قافلوں کا گزر ہوتا تھا۔ حجاز والے شام سے اور شام والے حجاز سے آنے والی اشیاء خریدتے ہوں گے۔ اس سلسلے میں جو بے ایمانیاں ہوتی تھیں ان کے لیے حکم ہوا: اول: پیمانہ پورا بھرو۔ دوم: سیدھی ترازو تولا کرو۔ سوم: دھوکہ دہی سے باز آ جاؤ کہ لوگوں کو مطلوبہ چیزوں کی جگہ ناقص چیزیں دے کر نقصان میں ڈالو: وَ لَا تَبۡخَسُوا ۔۔۔۔

چہارم یہ کہ زمین میں فساد مت پھیلایا کرو۔ تجارت میں بے ایمانیاں کرنا فساد فی الارض ہے: لَا تَعۡثَوۡا فِی الۡاَرۡضِ مُفۡسِدِیۡنَ سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ اقتصادی بے ایمانیوں سے زمین میں فساد پھیلتا ہے۔ صدق اللہ العلی العظیم ۔ آج کے استحصالیوں نے اقتصادی ذرائع سے زمین کو فساد سے پر کیا ہے۔

وَ اتَّقُوا الَّذِیۡ خَلَقَکُمۡ: اس اللہ کی عدالت سے بچے رہو جس نے تمہیں اور تمہاری آبا و اجداد کو خلق فرمایا ہے۔ الۡجِبِلَّۃَ ، الخلقۃ یعنی الخلق الاولین جن گزشتہ نسلوں کی یہ لوگ اندھی تقلید کرتے ہیں اللہ ان کا بھی خالق ہے۔


آیات 181 - 184