آیات 56 - 57
 

اَلۡمُلۡکُ یَوۡمَئِذٍ لِّلّٰہِ ؕ یَحۡکُمُ بَیۡنَہُمۡ ؕ فَالَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ فِیۡ جَنّٰتِ النَّعِیۡمِ﴿۵۶﴾

۵۶۔ اس روز بادشاہی صرف اللہ ہی کی ہو گی، وہی ان کے درمیان فیصلہ کرے گا، لہٰذا جو لوگ ایمان لے آئے اور نیک اعمال بجا لائے وہ نعمتوں والی جنتوں میں ہوں گے۔

وَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا وَ کَذَّبُوۡا بِاٰیٰتِنَا فَاُولٰٓئِکَ لَہُمۡ عَذَابٌ مُّہِیۡنٌ﴿٪۵۷﴾

۵۷۔ اور جو کافر ہوئے اور ہماری آیات کی تکذیب کرتے رہے پس ان کے لیے ذلت آمیز عذاب ہو گا۔

تفسیر آیات

۱۔ اَلۡمُلۡکُ یَوۡمَئِذٍ لِّلّٰہِ: قیامت کے دن اللہ کی بادشاہی ہو گی۔ سوال یہ ہو سکتا ہے کہ بادشاہی تو آج بھی ساری کائنات میں اللہ ہی کی ہے۔ جواب یہ ہے کہ ایک بادشاہی ایسی ہے جو بذات خود نہیں، کسی سے ملی ہوئی بادشاہی ہے جو ناپائیدار ہے۔ یہ اس سے سلب ہو سکتی ہے اور مرنے کے بعد تو ہر صورت میں سلب ہو جاتی ہے۔ دنیا میں اس قسم کی جزئی بادشاہی دوسروں کے پاس بھی ہو سکتی ہے۔

وہ بادشاہی جو بذات خود حاصل ہے اور کسی صورت میں اس کی ذات سے جدا نہیں ہو سکتی، وہ اللہ تعالیٰ کی بادشاہی ہے۔ دنیا میں تو دوسروں کو ڈھیل دی جاتی ہے، آخرت میں بادشاہی اس ذات کی ہو گی جس کے پاس بذات خود بادشاہی ہے۔

۲۔ یَحۡکُمُ بَیۡنَہُمۡ: دنیا میں تو دوسروں کے فیصلے بھی چلتے رہے ہیں لیکن قیامت کے دن صرف اللہ ہی کا فیصلہ چلے گا۔

۴۔ فَالَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا: اس فیصلے کا ایک اہم جز یہ ہو گا کہ ایمان اور عمل صالح والوں کو نعمتوں بھری جنت میں داخل کرے گا اورآیات الٰہی کی تکذیب کرنے والوں کو واصل جہنم کرے گا۔


آیات 56 - 57