آیت 71
 

وَ نَجَّیۡنٰہُ وَ لُوۡطًا اِلَی الۡاَرۡضِ الَّتِیۡ بٰرَکۡنَا فِیۡہَا لِلۡعٰلَمِیۡنَ﴿۷۱﴾

۷۱۔ اور ہم ابراہیم اور لوط کو بچا کر اس سرزمین کی طرف لے گئے جسے ہم نے عالمین کے لیے بابرکت بنایا ہے۔

تفسیر آیات

بابرکت سرزمین سے مراد شام کی سرزمین ہے۔ فلسطین، لبنان، اردن اور سوریہ، شام کی سرزمین شمار ہوتی ہے۔ ان علاقوں میں بہت سے انبیاء مبعوث ہوئے۔ شریعتیں اس سرزمین میں نازل ہوئیں اور زمین کی شادابی کی وجہ سے یہاں کے لوگ خوشحال رہتے تھے۔ قبلہ اول، پہلا حرم اسی سرزمین پر موجود ہے۔

چنانچہ حضرت ابراہیم علیہ السلام فلسطین میں بس گئے اور حضرت لوط علیہ السلام ارض سدوم میں۔ عراق کی سرزمین پر صرف حضرت لوط علیہ السلام داخل ایمان ہوئے اور آپؑ کے ساتھ ہجرت فرمائی۔

اہم نکات

۱۔ جو اللہ پر بھروسہ رکھتا ہے اسے دنیا و آخرت میں آسائش مل جاتی ہے۔


آیت 71