آیت 42
 

قُلۡ مَنۡ یَّکۡلَؤُکُمۡ بِالَّیۡلِ وَ النَّہَارِ مِنَ الرَّحۡمٰنِ ؕ بَلۡ ہُمۡ عَنۡ ذِکۡرِ رَبِّہِمۡ مُّعۡرِضُوۡنَ﴿۴۲﴾

۴۲۔ کہدیجئے: رات اور دن میں رحمن سے تمہیں کون بچائے گا؟ بلکہ یہ لوگ تو اپنے رب کے ذکر سے منہ موڑے ہوئے ہیں

تشریح کلمات

یَّکۡلَؤُ:

( ک ل ء ) حفاظت کرنا۔

تفسیر آیات

۱۔ استفہام انکاری ہے کہ کون ہے جو تمہیں لیل و نہار کے اوقات میں رحمن سے بچائے؟ کسی ظالم سے بچنا آسان ہے لیکن اس ذات کے تم مجرم بن رہے ہو جو بذات خود رحمن ہے، مصدر رحمت ہے۔ اس رحمت والی ذات سے بڑھ کر کوئی رحمت والا موجود نہیں جو تمہیں پناہ دے۔ رحمن کا ذکر کرنا اس بات کی طرف اشارہ ہو سکتا ہے کہ تمہارا جرم اس قدر سنگین ہے کہ اللہ کی ذات رحمن ہونے کے باوجود تمہیں ایسے عذاب میں مبتلا کر دے گی جس سے بچانے والا کوئی نہ ہو گا۔

۲۔ بَلۡ ہُمۡ عَنۡ ذِکۡرِ رَبِّہِمۡ: اپنے رب سے روگردانی کر کے تم ایک موہوم چیز کی امید میں ہو۔

اہم نکات

۱۔ تعجب ہے اس انسان پر کہ جس ہستی کے پاس سب کچھ ہے اس سے بے رخی اور جس کے پاس کچھ بھی نہیں اس سے امیدیں وابستہ کرتا ہے۔


آیت 42