آیت 81
 

کُلُوۡا مِنۡ طَیِّبٰتِ مَا رَزَقۡنٰکُمۡ وَ لَا تَطۡغَوۡا فِیۡہِ فَیَحِلَّ عَلَیۡکُمۡ غَضَبِیۡ ۚ وَ مَنۡ یَّحۡلِلۡ عَلَیۡہِ غَضَبِیۡ فَقَدۡ ہَوٰی﴿۸۱﴾

۸۱۔ جو پاکیزہ رزق ہم نے تمہیں دیا ہے اس میں سے کھاؤ اور اس میں سرکشی نہ کرو ورنہ تم پر میرا غضب نازل ہو گا اور جس پر میرا غضب نازل ہوا بتحقیق وہ ہلاک ہو گیا۔

تشریح کلمات

ہَوٰی:

اوپر سے نیچے گرنا۔ خواہشات کو بھی ہَوٰی کہتے ہیں چونکہ یہ بھی انسان کو اپنی منزلت سے گرا دیتی ہیں۔

تفسیر آیات

کُلُوۡا مِنۡ طَیِّبٰتِ: رزق حلال ہی طیب و پاکیزہ ہے۔ اس کے کھانے میں کوئی مضایقہ نہیں بلکہ حکم ہے۔ کلوا کھاؤ میں جائز مصرف ہے اور کبھی کھانا واجب ہو جاتا ہے، جب زندگی بچنا کھانے پر موقوف ہو۔

وَ لَا تَطۡغَوۡا: البتہ حد سے تجاوز کرنے کی صورت میں یہ غضب الٰہی کا باعث بن جاتا ہے۔ حد سے تجاوز کے ضمن میں ان نعمتوں کو گناہ کے ارتکاب کے لیے ذریعہ بنانا ہے۔ کم سے کم تجاوز پرُخوری اور اسراف ہے اور غضب الٰہی کے مصداق میں بھی کم سے کم غضب، پرُخوری کے صحت پر پڑنے والے برے اثرات ہیں۔

اہم نکات

۱۔ رزق کے استعمال میں طغیان باعث غضب الٰہی ہے۔


آیت 81