آیات 85 - 86
 

یَوۡمَ نَحۡشُرُ الۡمُتَّقِیۡنَ اِلَی الرَّحۡمٰنِ وَفۡدًا ﴿ۙ۸۵﴾

۸۵۔ اس روز ہم متقین کو خدائے رحمن کے پاس مہمانوں کی طرح جمع کریں گے۔

وَّ نَسُوۡقُ الۡمُجۡرِمِیۡنَ اِلٰی جَہَنَّمَ وِرۡدًا ﴿ۘ۸۶﴾

۸۶۔ اور مجرموں کو جہنم کی طرف پیاسے جانوروں کی طرح ہانک کر لے جائیں گے۔

تشریح کلمات

وَفۡدًا:

( و ف د ) اپنی ضروریات لے کر بادشاہ کی خدمت میں حاضر ہونے کو وفد کہتے ہیں۔

وِرۡدًا:

( و ر د ) پانی کا قصد کرنا۔

نَسُوۡقُ:

( س و ق ) اونٹ کو ہانکنے اور چلانے کے معنوں میں ہے۔

تفسیر آیات

اہل تقویٰ کے لیے اس آیت میں دو بشارتیں ہیں: ایک یہ کہ ان کو رحمٰن کے پاس لے جایا جائے گا۔ اس ذات کی بارگاہ میں جمع ہوں گے جو رحمٰن ہے۔ رحمٰن کے جوار میں مقام پانا ایک ناقابل وصف و بیان نعمت ہے۔ دوسری بشارت وَفۡدًا ہے جو ایک مہمان کی حیثیت سے رحمٰن کی بارگاہ میں جائیں گے۔ مجرمین کے لیے بھی دو بُری خبریں ہیں:

ایک: نَسُوۡقُ ہے جس کے معنی ہانکنے کے ہیں۔ ان مجرموں کو جانوروں سے تشبیہ دی ہے جنہیں چلایا اور ہانکا جاتا ہے۔ چلنے میں جانوروں کا اپنا ارادہ نہیں ہوتا۔

دوسری: وِرۡدًا جس میں بتانا مقصود ہو سکتا ہے کہ ان کواس طرح ہانکا جائے گا جیسا کہ پیاسے جانوروں کو پانی کی طرف لے جایا جاتا ہے۔ انہیں اپنی ہلاکت کی طرف اس طرح لے جایا جائے گا جیسے پیاس بجھانے کے لیے لے جایا جاتا ہے۔


آیات 85 - 86