آیت 78
 

وَ اللّٰہُ اَخۡرَجَکُمۡ مِّنۡۢ بُطُوۡنِ اُمَّہٰتِکُمۡ لَا تَعۡلَمُوۡنَ شَیۡئًا ۙ وَّ جَعَلَ لَکُمُ السَّمۡعَ وَ الۡاَبۡصَارَ وَ الۡاَفۡـِٕدَۃَ ۙ لَعَلَّکُمۡ تَشۡکُرُوۡنَ﴿۷۸﴾

۷۸۔ اور اللہ نے تمہیں تمہاری ماؤں کے شکموں سے اس حال میں نکالا کہ تم کچھ نہیں جانتے تھے اور اس نے تمہارے لیے کان اور آنکھیں اور دل بنائے کہ شاید تم شکر کرو۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ اللّٰہُ اَخۡرَجَکُمۡ مِّنۡۢ بُطُوۡنِ: تمام جانداروں میں انسان کا بچہ سب سے زیادہ بے بس اور بے خبر پیدا ہوتا ہے۔ بے بس اتنا کہ وہ اپنی گردن پر اپنے سر کو بھی نہیں سنبھال سکتا اور بے خبر بھی اتنا کہ ایک عرصے تک اپنی ماں کو بھی نہیں پہچان سکتا لیکن باقی جانوروں کے خلاف انسان ارتقاء پذیر ہے اور عقل و فکر کے ذریعے یہی بے بس اور بے خبرا نسان تمام حیوانات پر حکمرانی کرتا ہے۔

اللہ نے انسان کو آوازوں کے ادراک کے لیے کان، رنگوں کے ادراک کے لیے آنکھیں ، اور ان ادراکات سے نتائج اخذ کرنے کے لیے دل یعنی عقل کی طاقت عنایت فرمائی ہے۔ ان نعمتوں کے شکر کا طریقہ یہ ہونا چاہیے: کانوں سے کلام الٰہی سن لیں ، آنکھوں سے آیات الٰہی دیکھ لیں اور عقل و فکر کے ذریعے ان سے نتیجہ اخذ کریں کہ ان کا ایک خالق ہے جس نے یہ نعمتیں عنایت کی ہیں۔ وہی رب ہے۔ وہی ہماری زندگی رواں دواں کیے ہوئے ہے۔

اہم نکات

۱۔ کان، آنکھ اور دل انسان کی عقل و فکر کے مآخذ ہیں: وَّ جَعَلَ لَکُمُ ۔۔۔۔

۲۔ زمینی موجودات میں فقط انسان ارتقاء پذیر ہے: وَّ جَعَلَ لَکُمُ ۔۔۔


آیت 78