آیات 49 - 50
 

نَبِّیٴۡ عِبَادِیۡۤ اَنِّیۡۤ اَنَا الۡغَفُوۡرُ الرَّحِیۡمُ ﴿ۙ۴۹﴾

۴۹۔ (اے رسول) میرے بندوں کو بتا دو کہ میں بڑا درگزر کرنے والا، مہربان ہوں۔

وَ اَنَّ عَذَابِیۡ ہُوَ الۡعَذَابُ الۡاَلِیۡمُ﴿۵۰﴾

۵۰۔ اور یہ کہ میرا عذاب بھی یقینا بڑا دردناک عذاب ہے ۔

تفسیر آیات

عِبَادِیۡۤ (میرے بندے) سے مراد صرف مخلصین یا متقین نہیں ہیں بلکہ ان کے ساتھ گنہگار بندے بھی اس میں شامل ہیں۔ چنانچہ سورہ زمر میں گنہگار بندوں کو یٰعِبَادِیَ کہہ کر پکارا ہے:

قُلۡ یٰعِبَادِیَ الَّذِیۡنَ اَسۡرَفُوۡا عَلٰۤی اَنۡفُسِہِمۡ لَا تَقۡنَطُوۡا مِنۡ رَّحۡمَۃِ اللّٰہِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ یَغۡفِرُ الذُّنُوۡبَ جَمِیۡعًا ؕ اِنَّہٗ ہُوَ الۡغَفُوۡرُ الرَّحِیۡمُ﴿﴾ (۳۹ زمر: ۵۳)

کہدیجیے:اے میرے بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہونا، یقینا اللہ تمام گناہوں کو معاف فرماتا ہے، وہ یقینا بڑا معاف کرنے والا، مہربان ہے۔

کس قدر رحمت و شفقت ہے یہ حکم۔ نَبِّیٴۡ عِبَادِیۡۤ میرے بندوں کو بتا دو کہ میں غفور ہوں۔ بتا دو میں رحیم ہوں۔کس قدر شیرین ہے یہ خطاب ’’ میرے بندوں کو بتا دو ‘‘۔ کس قدر مہر و محبت ہے اس لہجے میں۔ گنہگار کے لیے کس قدر امید افزا اور سرمایہ امید و رجا ہے یہ جملہ: اَنَا الۡغَفُوۡرُ الرَّحِیۡمُ میں نہایت درگزر کرنے والا مہربان ہوں۔

اللہ تعالیٰ نے اپنی غفوریت اور رحیمیت کا ذکر پہلے فرمایا اور عذاب کاذکر بعد میں اور یہ بات مشیت الٰہی کے عین مطابق ہے:

یا من سبقت رحمتہ غضبہ ۔۔۔۔ (بحار ۹۱: ۲۳۹)

وہ ذات جس کی رحمت اس کے غضب سے بہت پہلے ہے۔

نوید مغفرت و رحمت کو تاکیدی الفاظ ’’ اَنِّیۡۤ ‘‘ ’’ اَنَا ‘‘ کے ساتھ بڑے اہتمام کے ساتھ بیان فرماتا ہے۔

اللہ کی رحمت کے شامل حال ہونے کے لیے سوائے ظرفیت کے اور کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔ چنانچہ فرمایا:

وَ رَحۡمَتِیۡ وَسِعَتۡ کُلَّ شَیۡءٍ ۔۔۔۔ (۷ اعراف: ۱۵۶)

میری رحمت ہر شے پر محیط ہے۔۔۔۔

لہٰذا یہاں رحمت الٰہی، امید و رجا کے لیے بہت گنجائش موجود ہے۔

اس کے بعد فرمایا: اللہ کی بندگی سے خارج ہونے والوں کو عذاب کی خبر بھی سنا دو کہ میرا عذاب بڑا دردناک ہے تاکہ لوگ بیم و رجا، خوف و امید کے درمیان اعتدال میں رہیں۔ ورنہ اگر صرف یاس و نومیدی ہو تو گمراہ ہو جائیں۔ مؤمن وہ ہے: جب اللہ کی رحمت کی طرف نگاہ کرتا ہے تو امیدوں کی پرُکیف فضاؤں میں محو ہو جاتا ہے اور ساتھ اپنے اعمال کی کوتاہیوں پر نظر پڑتی ہے تو اس پر خوف و لرزہ طاری ہو جاتا ہے۔

اہم نکات

۱۔ اللہ کی رحمت و مغفرت بے پایاں ہے۔

۲۔ مؤمن کو خوف و رجاء کے اعتدال میں رہنا چاہیے۔


آیات 49 - 50