آیت 25
 

وَ الَّذِیۡنَ یَنۡقُضُوۡنَ عَہۡدَ اللّٰہِ مِنۡۢ بَعۡدِ مِیۡثَاقِہٖ وَ یَقۡطَعُوۡنَ مَاۤ اَمَرَ اللّٰہُ بِہٖۤ اَنۡ یُّوۡصَلَ وَ یُفۡسِدُوۡنَ فِی الۡاَرۡضِ ۙ اُولٰٓئِکَ لَہُمُ اللَّعۡنَۃُ وَ لَہُمۡ سُوۡٓءُ الدَّارِ﴿۲۵﴾

۲۵۔ اور جو لوگ اللہ کے عہد کو مضبوط باندھ لینے کے بعد توڑ دیتے ہیں اور اللہ نے جن رشتوں کو جوڑنے کا حکم دیا ہے انہیں منقطع کر دیتے ہیں اور زمین میں فساد پھیلاتے ہیں ایسے ہی لوگوں پر لعنت ہے اور ان کے لیے ٹھکانا بھی برا ہو گا۔

تفسیر آیات

صاحبان عقل کے مقابلے میں دنیا پرستوں کا ذکر آگیا جو عقل سے کام نہیں لیتے اور جو نیک اعمال صاحبان عقل انجام دیتے ہیں یہ لوگ اس کے خلاف حرکتوں کا مرتکب ہوتے ہیں۔ چنانچہ وہ وفا بعہد کی جگہ عہد شکنی کرتے ہیں، ان رشتوں کو قطع کرتے ہیں جن کو جوڑنے کا حکم ہے اور خوف خدا، خوف عاقبت، صبر و استقامت، اقامہ نماز، راہ خدا میں انفاق اور نیکی کے ذریعے برائی کو دور کرنے کی بجائے فساد پھیلاتے ہیں۔ مذکورہ اعمال کے مقابلے میں فساد فی الارض کے ذکر سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ صاحبان عقل کے اعمال میں اصلاح فی الارض مضمر ہے۔

اہم نکات

۱۔ اعمال صالحہ سے دنیا میں اصلاح ہوتی ہے اور آخرت میں اجر ملتا ہے۔

۲۔ برے اعمال سے دنیا میں لعنت اور آخرت عذاب ملتا ہے۔

۳۔ ائمہ ہدیٰ (ع) سے قطع تعلق موجب فساد فی الارض ہے۔


آیت 25