آیات 23 - 24
 

جَنّٰتُ عَدۡنٍ یَّدۡخُلُوۡنَہَا وَ مَنۡ صَلَحَ مِنۡ اٰبَآئِہِمۡ وَ اَزۡوَاجِہِمۡ وَ ذُرِّیّٰتِہِمۡ وَ الۡمَلٰٓئِکَۃُ یَدۡخُلُوۡنَ عَلَیۡہِمۡ مِّنۡ کُلِّ بَابٍ ﴿ۚ۲۳﴾

۲۳۔(یعنی) ایسی دائمی جنتیں ہیں جن میں وہ خود بھی داخل ہوں گے اور ان کے آبا اور ان کی بیویوں اور اولاد میں سے جو نیک ہوں گے وہ بھی اور فرشتے ہر دروازے سے ان کے پاس آئیں گے۔

سَلٰمٌ عَلَیۡکُمۡ بِمَا صَبَرۡتُمۡ فَنِعۡمَ عُقۡبَی الدَّارِ ﴿ؕ۲۴﴾

۲۴۔ (اور کہیں گے) تم پر سلامتی ہو یہ تمہارے صبر کا صلہ ہے، پس عاقبت کا گھر کیا ہی عمدہ گھر ہے۔

تشریح کلمات

عَدۡنٍ:

( ع د ن ) کے معنی کسی جگہ قرار پکڑنے کے ہیں۔ اسی سے کان کو المعدن کہتے ہیں کیونکہ کان جواہرات کے ٹھہرنے کی جگہ ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ جَنّٰتُ عَدۡنٍ یَّدۡخُلُوۡنَہَا: آخرت کا گھر وہ دائمی جنت ہو گی جس میں وہ اپنے تمام صالح اور نیک رشتہ داروں کے ساتھ رہیں گے۔ اگرچہ آیت میں باپ، دادا، بیویوں اور اولاد کا ذکر ہے لیکن ان تین رشتوں کے ذکر میں تمام رشتہ دار آ گئے کیونکہ

۲۔ وَ مَنۡ صَلَحَ:

i۔ آباء میں باپ، دادا آ گئے۔

ii۔ ازواج یعنی باپ، دادا کی ازواج میں اولاد کی مائیں آ گئیں۔

iii۔ ذریات میں بھائی، بہن اور ان کی اولاد شامل ہو گئی۔

اسی طرح نہایت مختصر لفظوں میں انسان کے خاندان کے اہم ترین افراد کا ذکر آ گیا۔

۳۔ مِنۡ اٰبَآئِہِمۡ: وہ صاحبان عقل اُولُوا الۡاَلۡبَابِ جو مذکورہ صفات کے حامل ہوں گے، جنت عدن میں داخل ہوں گے اور ساتھ وَ مَنۡ صَلَحَ مِنۡ اٰبَآئِہِمۡ ان کے صالح باپ بھی داخل ہوں گے۔ باپ صالح ہے مگر بیٹے کے درجے کا نہیں ہے۔ اس کا باپ جنت میں داخل ہونے والا ہو گا مگر جنت عدن کا سزاوار نہ ہو گا۔ بیٹے کی خاطر باپ کو بھی جنت عدن میں داخل کیا جائے گا۔ یہ وہ مقام ہے جہاں اولاد قیامت کے دن فائدہ دے گی۔

۴۔ وَ اَزۡوَاجِہِمۡ: صالح ازواج کو بھی جنت عدن میں ساتھ جانے کی اجازت مل جائے گی۔

۵۔ وَ ذُرِّیّٰتِہِمۡ: اگر باپ جنت عدن کا سزا دار ہے تو اس کی اولاد کو بھی باپ کے درجے پر لا کر جنت عدن میں داخل کیا جائے گا۔

مِّنۡ کُلِّ بَابٍ: سے عندیہ ملتا ہے کہ جنت کے مختلف دروازے ہیں اور ہر دروازہ اپنی جگہ درجات کے اعتبار سے اہمیت کا حامل ہے۔ ان سب دروازوں سے داخل ہونے میں اس بات کی طرف اشارہ ملتا ہے کہ جنت کے تمام درجات سے بہرہ مند ہوں گے۔

۶۔ سَلٰمٌ عَلَیۡکُمۡ بِمَا صَبَرۡتُمۡ: سابق الذکر اوصاف میں سے فرشتے صرف صبر کا ذکر اس لیے کریں گے کہ باقی تمام اعمال کے لیے صبر درکار ہے۔ صبر کے بغیر اطاعت ہو سکتی ہے نہ معصیت سے اجتناب کیا جا سکتا ہے۔

اہم نکات

۱۔ صاحبان عقل اپنے خاندان کے افراد کو اپنے ساتھ لے کر جنت عدن میں جائیں گے: صَلَحَ مِنۡ اٰبَآئِہِمۡ ۔۔۔۔

۲۔ آخرت میں صبر کے صلے میں امن و سلامتی نصیب ہو گی۔


آیات 23 - 24