آیات 62 - 63
 

یَحۡلِفُوۡنَ بِاللّٰہِ لَکُمۡ لِیُرۡضُوۡکُمۡ ۚ وَ اللّٰہُ وَ رَسُوۡلُہٗۤ اَحَقُّ اَنۡ یُّرۡضُوۡہُ اِنۡ کَانُوۡا مُؤۡمِنِیۡنَ﴿۶۲﴾

۶۲۔ یہ لوگ تمہیں راضی کرنے کے لیے اللہ کی قسمیں کھاتے ہیں حالانکہ اللہ اور اس کا رسول زیادہ حقدار ہیں کہ انہیں راضی کیا جائے اگر یہ مومن ہیں۔

اَلَمۡ یَعۡلَمُوۡۤا اَنَّہٗ مَنۡ یُّحَادِدِ اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ فَاَنَّ لَہٗ نَارَ جَہَنَّمَ خَالِدًا فِیۡہَا ؕ ذٰلِکَ الۡخِزۡیُ الۡعَظِیۡمُ﴿۶۳﴾

۶۳۔ کیا انہیں معلوم نہیں کہ جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کا مقابلہ کرتا ہے اس کے لیے جہنم کی آگ ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا، یہ بہت بڑی رسوائی ہے۔

تشریح کلمات

یُّحَادِدِ:

( ح د د ) کے معنی مخالفت اور مقابلے کے ہیں۔ اس مخالفت کو یحادّون کہنا یا روکنے کے اعتبار سے ہے یا الحدید کے استعمال کی وجہ سے ہے۔ چونکہ جب مقابلے کے لیے آمادہ ہوتا ہے تو جنگ کے لیے حدید یعنی لوہا استعمال ہوتا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ یَحۡلِفُوۡنَ بِاللّٰہِ: منافقین چونکہ گمراہ ہیں اور گمراہ کو پتا نہیں چلتا کہ کون سا عمل اس کے حق میں بہتر ہے۔ وہ عام مسلمانوں کو راضی رکھنے کی کوشش کرتے ہیں اور خیال کرتے ہیں اس طرح ان کا راز فاش نہ ہو گا۔ لوگ ان پر اعتماد کریں گے۔

۲۔ وَ اللّٰہُ وَ رَسُوۡلُہٗۤ اَحَقُّ: جب کہ ان کے حق میں بہتری اس میں تھی کہ وہ اللہ اور رسولؐ کو راضی کریں۔

۳۔ اَلَمۡ یَعۡلَمُوۡۤا: مگر وہ اللہ اور رسولؐ کی مخالفت کر کے اپنے زعم میں دوسرا چارہ کار تلاش کر رہے ہیں۔ اللہ فرماتا ہے: اللہ اور رسولؐ کی مخالفت کے ساتھ جہنم اور رسوائی کے سوا کچھ نہیں ہے۔

۴۔ ذٰلِکَ الۡخِزۡیُ الۡعَظِیۡمُ: ابدی جہنم سے بڑھ کر اور رسوائی نہیں ہو سکتی۔

اہم نکات

۱۔ اللہ اور رسولؐ کی خوشنودی کو چھوڑ کر جو بھی چارہ کار تلاش کیا جائے، اس میں نامرادی ہے۔


آیات 62 - 63