آیت 41
 

اِنۡفِرُوۡا خِفَافًا وَّ ثِقَالًا وَّ جَاہِدُوۡا بِاَمۡوَالِکُمۡ وَ اَنۡفُسِکُمۡ فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ ؕ ذٰلِکُمۡ خَیۡرٌ لَّکُمۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ تَعۡلَمُوۡنَ﴿۴۱﴾

۴۱۔(مسلمانو)تم ہلکے ہو یا بوجھل (ہر حالت میں) نکل پڑو اور اپنے اموال اور اپنی جانوں کے ساتھ راہ خدا میں جہاد کرو، اگر تم سمجھو تو یہی تمہارے حق میں بہتر ہے۔

تفسیرآیات

۱۔ اِنۡفِرُوۡا خِفَافًا وَّ ثِقَالًا: ہلکے اور بوجھل میں ، انسان کے لیے درپیش تمام احوال آ گئے اور ہر حالت اور ہر صورت میں جہاد کے لیے نکلنے کا حکم ہوگیا۔ تنگدست ہو یا مالدار، خوشدلی سے ہو یا بے دلی سے، شوق جہاد ہو یا نہ ہو، بال بچے والے ہوں یا نہ ہوں ، سوار ہو کر جا سکتے ہوں یا پیدل جب رسولؐ نے نکلنے کا حکم دے دیا تو تمہیں نکلنا چاہیے۔

۲۔ وَّ جَاہِدُوۡا بِاَمۡوَالِکُمۡ وَ اَنۡفُسِکُمۡ: اس جملے سے جہاد مالی و جانی جہاد واجب ہو گیا اور جہاد میں خیر ہی خیر ہے بشرطیکہ تمہیں اس خیر کی حدود کا علمی احاطہ ہو۔ یعنی تم کو علم ہو جائے کہ جہاد کے کیا اثرات ہیں اور اسلامی امت کی تشکیل اور بقا میں جہاد کا کیا کردار ہے۔ چنانچہ جن ہستیوں کا علمی احاطہ زیادہ تھا ان کے جہاد کا احاطہ بہت وسیع ہے۔

اہم نکات

۱۔ جنگ کے لیے جو لوگ نکلے تھے، ان میں مختلف لوگ شریک تھے۔ جہاد کے لیے رضا و رغبت رکھنے والے بھی اور کراہت رکھنے والے بھی۔


آیت 41