آیت 38
 

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا مَا لَکُمۡ اِذَا قِیۡلَ لَکُمُ انۡفِرُوۡا فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ اثَّاقَلۡتُمۡ اِلَی الۡاَرۡضِ ؕ اَرَضِیۡتُمۡ بِالۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا مِنَ الۡاٰخِرَۃِ ۚ فَمَا مَتَاعُ الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا فِی الۡاٰخِرَۃِ اِلَّا قَلِیۡلٌ﴿۳۸﴾

۳۸۔ اے ایمان والو ! تمہیں کیا ہوا ہے کہ جب تم سے کہا جاتا ہے اللہ کی راہ میں نکلو تو تم زمین سے چمٹ جاتے ہو؟ کیا تم آخرت کی جگہ دنیاوی زندگی کو زیادہ پسند کرتے ہو؟ دنیاوی زندگی کی متاع تو آخرت کے مقابلے میں بہت کم ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ انۡفِرُوۡا فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ: ۹ ہجری میں جب آنحضرتؐ غزوہ حنین سے فارغ ہو کر مدینہ منورہ تشریف لائے تو آپؐ کو خبر ملی کہ روم کی فوجیں تبوک میں جمع ہو رہی ہیں۔ تبوک مدینہ کے شمال میں شام کی سرحد پر ایک جگہ کا نام ہے جو مدینے سے ۶۱۰ کلومیٹر کے فاصلہ پر ہے۔ اس مرتبہ لشکر اسلام کو ایک ایسی منظم شاہی فوج کے ساتھ مقابلہ کرنا پڑ رہا ہے جو اس زمانے کی بڑی طاقت شمار ہوتی ہے۔ چنانچہ آپؐ تیس ہزار کا لشکر لے کر نکلے۔

اس مرتبہ اس جنگ کے لیے نکلنے میں چند ایک دشواریاں پیش آ رہی تھیں۔ مدینے سے تبوک کی مسافت کافی دور تھی۔ موسم بھی سخت گرم تھا۔ فصل پکنے اور کاٹنے کا وقت بھی آ گیا تھا اور پھر اس زمانے کی بڑی طاقت کے ساتھ لڑنا تھا۔ یہ ساری باتیں مسلمانوں کے ایمان کے وزن کو تولنے کے لیے کافی تھیں۔ چنانچہ اس آیت سے ظاہر ہوتا ہے کہ لوگ رسول کریمؐ کی زندگی کے اواخر میں ایمان و ایقان کی کس منزل پر فائز تھے کہ رسول کریمؐ کی طرف سے جہاد کا اعلان عام ہو رہا ہے لیکن لوگ زمین سے چمٹ رہے ہیں۔ ان کے لیے دنیاوی زندگی اور مال و متاع دنیا، رکاب رسولؐ میں جہاد سے زیادہ عزیز ہے:

اِنَّمَا الۡمُؤۡمِنُوۡنَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا بِاللّٰہِ وَ رَسُوۡلِہٖ ثُمَّ لَمۡ یَرۡتَابُوۡا وَ جٰہَدُوۡا بِاَمۡوَالِہِمۡ وَ اَنۡفُسِہِمۡ فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ ؕ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الصّٰدِقُوۡنَ (۴۹ حجرات: ۱۵)

مومن تو بس وہ لوگ ہیں جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائیں پھر شک نہ کریں اور اللہ کی راہ میں اپنے اموال اور اپنی جانوں سے جہاد کریں یہی لوگ (دعوائے ایمان میں ) سچے ہیں۔

۲۔ اَرَضِیۡتُمۡ بِالۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا: جب دنیا اور آخرت میں سے ایک کا انتخاب کرنے کی نوبت آئی تو کیا تم نے آخرت پر دنیا کو ترجیح دی؟ یہ ایک تنبیہی جملہ ہے جس کے سامنے ایک ایسا کردار ہے جو دنیا پرست ہے۔


آیت 38