آیت 146
 

سَاَصۡرِفُ عَنۡ اٰیٰتِیَ الَّذِیۡنَ یَتَکَبَّرُوۡنَ فِی الۡاَرۡضِ بِغَیۡرِ الۡحَقِّ ؕ وَ اِنۡ یَّرَوۡا کُلَّ اٰیَۃٍ لَّا یُؤۡمِنُوۡا بِہَا ۚ وَ اِنۡ یَّرَوۡا سَبِیۡلَ الرُّشۡدِ لَا یَتَّخِذُوۡہُ سَبِیۡلًا ۚ وَ اِنۡ یَّرَوۡا سَبِیۡلَ الۡغَیِّ یَتَّخِذُوۡہُ سَبِیۡلًا ؕ ذٰلِکَ بِاَنَّہُمۡ کَذَّبُوۡا بِاٰیٰتِنَا وَ کَانُوۡا عَنۡہَا غٰفِلِیۡنَ﴿۱۴۶﴾

۱۴۶۔ میں انہیں اپنی آیات سے دور رکھوں گا جو زمین میں ناحق تکبر کرتے ہیں اور تمام نشانیاں دیکھ کر بھی ان پر ایمان نہیں لاتے اور اگر یہ راہ راست دیکھ بھی لیں تو اس راستے کو اختیار نہیں کرتے اور اگر انحراف کا راستہ دیکھ لیں تو اس راستے کو اپنا لیتے ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ ان لوگوں نے ہماری نشانیوں کی تکذیب کی اور ان سے غفلت برتتے رہے۔

تفسیر آیات

۱۔ سَاَصۡرِفُ عَنۡ اٰیٰتِیَ: یہ سنت الٰہی ہے کہ جو لوگ زمین پر ناحق تکبر کرتے ہیں۔ یعنی بندگان خدا پر اپنی بالادستی قائم اور ان کو ذلیل کرتے ہیں ایسے طاغوت صفت لوگوں کو ہم اپنی آیات سے دور کر دیتے ہیں۔ جو لوگ از روئے عناد اللہ کی نشانیوں کی تکذیب کرتے ہیں ان سے اللہ ہر قسم کی توفیق سلب فرماتا ہے اور ان کو اپنے حال پر چھوڑ دیتا ہے۔

۲۔ وَ اِنۡ یَّرَوۡا کُلَّ اٰیَۃٍ لَّا یُؤۡمِنُوۡا بِہَا: نتیجتاً وہ اللہ کی نشانیوں کو قریب سے دیکھنے کے باوجود ان پر ایمان نہیں لاتے۔ یوں وہ ہر برے راستے کو اختیار کرتے ہیں اور ہر نیک راستے سے انحراف کرتے ہیں۔

۳۔ وَ اِنۡ یَّرَوۡا سَبِیۡلَ الرُّشۡدِ: اگر یہ رشد و ہدایت کا سیدھا راستہ دیکھ بھی لیں ان راستوں کو وہ اختیار نہیں کریں گے۔

۴۔ وَ اِنۡ یَّرَوۡا سَبِیۡلَ الۡغَیِّ: اس کے مقابلے میں وہ گمراہی کا راستہ دیکھتے ہی اسے اپنا لیں گے۔

۵۔ ذٰلِکَ بِاَنَّہُمۡ کَذَّبُوۡا: اس طرح توفیق سلب ہونے کے پیچھے اصل محرک اور سبب، آیات الٰہی کی تکذیب ہے۔ جب وہ آیات الٰہی کی تکذیب کریں گے تو سرچشمہ ہدایت سے محروم اور ضلالت کی تاریکی میں ڈوب جائیں گے۔

اہم نکات

۱۔ جن کو اللہ اپنے حال پر چھوڑتا ہے وہ ہر نیکی سے دور اور ہر برائی پر لپک جاتے ہیں۔

۲۔ جو لوگ از روئے عناد کفر اختیار کرتے ہیں، ان کو اللہ اپنی رحمت سے دور کرتا ہے: سَاَصۡرِفُ عَنۡ اٰیٰتِیَ۔۔۔ذٰلِکَ بِاَنَّہُمۡ کَذَّبُوۡا ۔۔۔۔


آیت 146