آیات 139 - 140
 

اِنَّ ہٰۤؤُلَآءِ مُتَبَّرٌ مَّا ہُمۡ فِیۡہِ وَ بٰطِلٌ مَّا کَانُوۡا یَعۡمَلُوۡنَ﴿۱۳۹﴾

۱۳۹۔ یہ قوم جس روش پر گامزن ہے یقینا برباد ہونے والی ہے اور جو اعمال یہ انجام دیتے ہیں وہ باطل ہیں۔

قَالَ اَغَیۡرَ اللّٰہِ اَبۡغِیۡکُمۡ اِلٰـہًا وَّ ہُوَ فَضَّلَکُمۡ عَلَی الۡعٰلَمِیۡنَ﴿۱۴۰﴾

۱۴۰۔موسیٰ نے کہا: کیا میں تمہارے لیے اللہ کے سوا کوئی اور معبود تلاش کروں؟ حالانکہ اس نے تمہیں عالمین پر فضیلت دی ہے۔

تشریح کلمات

مُتَبَّرٌ:

( ت ب ر ) التبر ۔ توڑ دینا۔ ہلاک کر دینا۔

تفسیر آیات

بت پرستی کا مذہب اصولاً و فروعاً درست نہیں ہے۔ جو نظریہ اور عقیدہ یہ لوگ رکھتے ہیں وہ تباہ کن عقیدہ ہے: مُتَبَّرٌ مَّا ہُمۡ فِیۡہِ ۔ کیونکہ ہلاکت کے لیے عقیدہ ہی بنیاد ہے اور اس غلط عقیدے کی بنیاد پر بجا لانے والا عمل باطل اور بے سود ہے: وَ بٰطِلٌ مَّا کَانُوۡا یَعۡمَلُوۡنَ ۔۔۔۔

اس کے بعدفرمایا: بت پرستی اگرچہ کسی بھی قوم کو زیب نہیں دیتی مگر بنی اسرائیل تو اس وقت توحید کے علمبردار اور اقوام عالم کی قیادت کے ذمے دار ہیں۔ ان کے لیے بت پرستی نہایت ہی مجرمانہ عمل ہے۔

اہم نکات

۱۔ عقیدہ کی نادرستی باعث ہلاکت ہے : مُتَبَّرٌ مَّا ہُمۡ فِیۡہِ ۔۔۔۔

۲۔ عمل کی نادرستی سے ثواب نہیں ملتا ہے۔ وَ بٰطِلٌ مَّا کَانُوۡا یَعۡمَلُوۡنَ ۔۔۔۔


آیات 139 - 140