آیت 161
 

قُلۡ اِنَّنِیۡ ہَدٰىنِیۡ رَبِّیۡۤ اِلٰی صِرَاطٍ مُّسۡتَقِیۡمٍ ۬ۚ دِیۡنًا قِیَمًا مِّلَّۃَ اِبۡرٰہِیۡمَ حَنِیۡفًا ۚ وَ مَا کَانَ مِنَ الۡمُشۡرِکِیۡنَ﴿۱۶۱﴾

۱۶۱۔کہدیجئے: میرے رب نے مجھے صراط مستقیم دکھائی ہے جو ایک استوار دین ہے، (یہی) ملت ابراہیم (اور توحید کی طرف) یکسوئی کا دین ہے اور ابراہیم مشرکوں میں سے نہیں تھے۔

تشریح کلمات

مِّلَّۃَ:

( م ل ل ) املاء سے ہے۔ مراد شریعت ہے۔ ہر نبی اپنی امت کو شریعت اور دستور حیات املاء کرتا ہے، یعنی تعلیم دینا ہے۔

تفسیر آیات

اس سورہ مبارکہ میں کفر و شرک کے مقابلے میں دلائل، تذکر اور نصائح پیش کرنے اور حلال و حرام کے سلسلے میں نظام اسلامی کا ایک معتدبہ حصہ بیان فرمانے کے بعد یہ ہدایت ملتی ہے: اے رسولؐ کہدیجیے: یہ ہے میرے رب کی رہنمائی، یہ ہے دین قیم، یہ ہے ایک استوار نظام جو دین توحید، دین ابراہیمی سے عبارت ہے۔

۱۔ دِیۡنًا قِیَمًا: ایسا دین جو استقامت اور استواری پر مبنی ہے، جو ناقابل تنسیخ ہے۔ ایک قرائت میں قَیّماً آیا ہے چنانچہ قَیِّم اور قِیَم دونوں کے ایک معنی ہیں۔

۲۔ مِّلَّۃَ اِبۡرٰہِیۡمَ: اس ناقابل تنسیخ دین سے شریعت ابراہیمی کی تشکیل ہو گئی ہے۔

۳۔ حَنِیۡفًا: جو صرف اللہ کی طرف یکسوئی رکھنے والا ہے۔


آیت 161