آیت 74
 

فَلۡیُقَاتِلۡ فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ الَّذِیۡنَ یَشۡرُوۡنَ الۡحَیٰوۃَ الدُّنۡیَا بِالۡاٰخِرَۃِ ؕ وَ مَنۡ یُّقَاتِلۡ فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ فَیُقۡتَلۡ اَوۡ یَغۡلِبۡ فَسَوۡفَ نُؤۡتِیۡہِ اَجۡرًا عَظِیۡمًا﴿۷۴﴾

۷۴۔ اب ان لوگوں کو اللہ کی راہ میں لڑنا چاہیے جو اپنی دنیاوی زندگی کو آخرت کی زندگی کے بدلے فروخت کرتے ہیں اور جو راہ خدا میں لڑتا ہے وہ مارا جائے یا غالب آئے (دونوں صورتوں میں) ہم اسے عنقریب اجر عظیم دیں گے۔

تشریح کلمات

یَشۡرُوۡنَ:

( ش ر ی ) فروخت کرنے اور خریدنے، دونوں معنوں میں استعمال ہوتا ہے۔ یہاں فروخت کے معنوں میں آیا ہے۔

تفسیر آیات

راہ خدا میں لڑنے سے پہلے اللہ کے ساتھ اپنی جانوں کا سودا کرنا ہوتا ہے۔ اس صورت میں راہ خدا میں لڑنے والوں کی اس آیت میں دو صورتیں بتائی گئی ہیں کہ وہ یا تو شہید ہو جاتے ہیں یا فتح و غلبہ حاصل کرتے ہیں۔ ان کے لیے تیسری صورت یعنی شکست و فرار قابل تصور نہیں ہے۔ اگر کوئی جہاد سے راہ فرار اختیار کرتا ہے تو یہ عمل قتال فی سبیل اللہ کے منافی ہے۔ یعنی جنگ سے بھاگتا وہ ہے جو سرے سے راہ خدا میں لڑ ہی نہ رہا ہو۔ چونکہ لڑنا تو ان لوگوں نے تھا، جنہوں نے اپنی زندگی آخرت کے بدلے فروخت کی ہے۔

اہم نکات

۱۔ راہ خدا میں قتال کا مطلب اپنی جان کا اللہ کے ساتھ سودا کرنا ہے۔

۲۔ راہ خدا میں قتال میں فرار و ناکامی کا تصور نہیں ہے۔ اس میں فتح یا شہادت میں سے ایک کامیابی ضرور حاصل ہوتی ہے۔


آیت 74